May ۲۱, ۲۰۱۸ ۱۰:۵۱ Asia/Tehran
  • ایم آئی اور آئی ایس آئی کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا غیر مناسب

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ ایم آئی اور آئی ایس آئی افسران کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا غیر مناسب تھا۔

اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کررہے ہیں، سماعت کی ابتدا میں نواز شریف روسٹرم پر آئے اور انہوں نے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میں وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم پاکستان رہ چکا ہوں، جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے ایم ایل ایز عدالت میں پیش نہیں کیے گئے،  جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے ایم ایل ایز کی بنیاد پرفیصلہ نہ دیا جائے۔

سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی، آئین کا آرٹیکل 10 مجھے شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے سے میرا فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوا، مجھے جے آئی ٹی کے ممبران پر اعتراض تھا۔ یہ اعتراض پہلے بھی ریکارڈ کرایا۔

جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا سے متعلق نواز شریف نے کہا کہ تحقیقات میں واجد ضیاء کی جانبداری عیاں ہے، واجد ضیاء نے اپنے کزن کے ذریعے تحقیقات کرائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی میں شامل آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان اور ایم آئی کے بریگیڈئیر کامران بھی شامل تھے، ایم آئی اور آئی ایس آئی افسران کا جے آئی ٹی کا حصہ بننا غیر مناسب تھا، سول ملٹری تناؤ پاکستان کی تاریخ کے 70 سال کے زائد عرصے پر محیط ہے، پرویز مشرف کی مجھ سے رقابت 1999سے بھی پہلے کی ہے، پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے بعد تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا ہوا، موجودہ سول ملٹری تعلقات میں تناؤ کے اثرات جے آئی ٹی رپورٹ پر پڑے۔

ٹیگس