Jul ۲۲, ۲۰۱۸ ۱۲:۱۴ Asia/Tehran
  • صوبائی امیدوار کی گاڑی کے قریب خودکش دھماکہ

پاکستان تحریک انصاف کے خیبرپختونخوا اسمبلی سے امیدوار اکرام اللہ خان گنڈا پور کی گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں اکرام اللہ گنڈا پور سمیت دوا فراد جاں بحق ہوگئے

انتخابی مہم کے دوران سابق صوبائی وزیر سردار اکرام اللہ خان گنڈا پور کی گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں سابق صوبائی وزیر ،ان کا ڈرائیور جاں بحق اور دس افراد زخمی ہوگئے  ۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اکرام گنڈا پور تحصیل کولاچی میں ایک دھرنے میں شرکت کیلئے ابھی اپنی گاڑی میں بیٹھے ہی تھے کہ ایک خود کش حملہ آوران کی گاڑی کی جانب بڑھا اور خود کو دھماکے سے اڑالیا۔ دھماکے کے بعد اکرام گنڈا پور کی گاڑی تباہ ہوگئی۔

خیال رہے کہ 2013 کے الیکشن میں اکرام اللہ گنڈا پور کے بھائی اسراراللہ گنڈا پور تحریک انصاف کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھےاورعید الاضحیٰ کے موقع پر وہ خود کش کے نتیجے میں اپنے تین ذاتی محافظوں اور چار علاقہ عمائدین کے ساتھ ہلاک ہو گئےتھے۔

واضح رہے کہ سردار اکرام اللہ خان گنڈا پور 2014 میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں رکن خیبر پختونخوا اسمبلی منتخب ہوئے تھے اوروہ اب بھی خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلقہ پی کے 99 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ایم پی اے کا الیکشن لڑنے والے تھے

ادھر سابق وزیراعلی اور متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے امیدوار اکرم خان درانی پرآج ایک اور قاتلانہ حملہ ناکام ہوگیا۔

بنوں کے علاقے بسیہ خیل میں سابق وزیراعلی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم خان درانی کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تاہم وہ محفوظ رہے۔ نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

بنوں میں اکرم خان درانی کے قافلے پر چند روز قبل 13 جولائی کو بھی بم حملہ ہوا تھا جس میں 5 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے تھے جبکہ اکرم درانی محفوظ رہے تھے۔

اکرم خان درانی کا تعلق جمیعت علمائے اسلام (ف) سے ہے جب کہ وہ 2018 کے انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 35 سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے مد مقابل الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہ 2002 سے 2007 تک صوبے کے وزیراعلیٰ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ ہی پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی کارنر میٹنگ کے دوران دھماکے میں 13 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اے این پی کے انتخابی امیدوار ہارون بلور بھی شامل ہیں۔

جبکہ گزشتہ ہفتے مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران خود کش حملے کے نتیجے میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی سراج رئیسانی سمیت 150 افراد ہلاک اور 150 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

پاکستان میں الیکشن کاانعقاد اب دنوں کی نہیں بلکہ گھنٹوں کی بات ہے،جیسے جیسے الیکشن کادن قریب آرہاہے،الیکشن کی سرگرمیوں میں خوب تیزی دیکھنے میں آرہی ہےوہیں فائرنگ اورخودکش حملے بھی ہو رہے ہیں۔ کہیں کارنرمیٹنگز کاسلسلہ جاری ہےتو کہیں انتخابی دفاتر کی رونقوں میں اضافہ ہوگیاہے،انتخابی امیدواروں کی جانب سےاپنے اپنے متعلقہ حلقوں میں گھرگھر کنوینسنگ کا سلسلہ بھی جوش وخروش سے جاری ہے۔

ہر طرف پوسٹرز، بینرز اور بل بورڈز کی بہار بھی نظر آرہی ہے، انتخابی دفاتر میں ووٹرز اور علاقہ مکینوں کی توجہ حاصل کرنے کےلئے بلند آواز میں ساؤنڈ سسٹم پر پارٹی ترانے بھی بجائےجارہے ہیں ۔

ٹیگس