Sep ۱۴, ۲۰۱۸ ۰۶:۵۷ Asia/Tehran
  • پاکستان کی حکومتیں فرقہ وارانہ قتل عام کو روکنے میں ناکام

سپریم کورٹ آف پاکستان کےچیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ حکومتیں فرقہ وارانہ قتل عام کو روکنے میں ناکام رہیں اور فرقہ وارانہ قتل کے خاتمہ کے لیے ٹھوس اقدام نہیں کیے گیے۔

سپریم کورٹ میں ڈیرہ اسماعیل خان میں فرقہ ورانہ قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔  خیبرپختونخوا حکومت کے سرکاری وکیل نے کہا کہ قتل و غارت گری کی روک تھام کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگائی گئی ہے، شرپسند عناصر کے خلاف سرچ آپریشن کیے گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈی آئی خان میں فرقہ وارانہ قتل کے خاتمہ کے لیے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیے گئے، چیف سیکرٹری رپورٹ دیں کہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے کیا کارروائی کی ہے؟

عدالت نے آئی جی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا لگتا ہے کسی سیکشن آفیسر نے دفتر میں بیٹھ کر رپورٹ تیار کی ہے۔

درخواست گزار سید وسعت اللہ حسن کا کہنا تھا کہ قتل کی ایف آئی آر کا اندراج ہوا لیکن کوئی ذمہ دار پکڑا نہیں گیا، علاقے میں الیاس گروپ اور عرفان گروپ دہشت گردی کا سبب بن رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت سے کہیں مسئلہ کے حل کے لیے مناسب منصوبہ بنائے، امن عامہ کو کنٹرول کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، علاقے کے لوگوں میں حالات کو دیکھ کر اضطراب پایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں خاص طور سے کوئٹہ اور ڈی آئی خان میں تکفیری دہشت گردوں کے آلہ کار نہ فقط شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہیں بلکہ ٹارگٹ کلنگ کے بعد دندناتے پھرتے ہیں اور ان پر قانون کی کوئی گرفت نہیں ہے۔

ٹیگس