Nov ۰۳, ۲۰۱۸ ۰۸:۱۱ Asia/Tehran
  • مولانا سمیع الحق کا قتل دشمنی اور دیرینہ عداوت کا نتیجہ، پولیس ذرائع

مولانا سمیع الحق کے قتل کی ابتدائی رپورٹ میں دہشت گردی کے عنصر کو مسترد کردیا گیاہے۔

جمعیت علمائے اسلام (س) کے صدر اور پاکستان کے سابق سینیٹر مولانا سمیع الحق کے قتل کی ابتدائی تحقیقات مکمل ہوگئی جس میں پولیس نے دہشت گردی کے عنصر کو مسترد کرتے ہوئے واقعے کو ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔

واقعہ کا مقدمہ تھانہ ایئرپورٹ میں درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں دہشت گردی کی دفعات کے بجائے قتل اور گھر میں زبردستی گھسنے کی دفعات شامل کی جائیں گی۔

پولیس ذرائع کے مطابق مولانا کو چاقووں کے پے درپے وار کر کے قتل کیا گیا، ان کی چھاتی، چہرے اور کندھے پر زخموں کے نشانات موجود ہیں اور یہ معاملہ بظاہر دشمنی یا دیرینہ عداوت کا نتیجہ لگتا ہے تاہم حتمی بات مکمل تحقیقات کے بعد ہی سامنے آئے گی۔

سینیٹر مولانا سمیع الحق کی نماز جنازہ آج سہ پہر 3 بجے خوش حال خان خٹک کالج گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی اور تدفین آبائی قبرستان میں ہوگی ۔

خیبر پختونخواحکومت نے مولانا سمیع الحق کے قتل پر آج سوگ کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ مولانا سمیع الحق پر کل راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم پر واقع نجی ہاؤسنگ سوسائٹی ( کے سفاری ون) میں نامعلوم افراد نے چاقوؤں سے حملہ کیا جس کے بعد انہیں قریبی نجی اسپتال پہنچایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

مولانا سمیع الحق 18 دسمبر 1937 کو نوشہرہ کے علاقہ اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے، مولانا سمیع الحق جے یو آئی (س) کے مرکزی صدر اور قائد تھے۔ وہ 1985 سے 1991 تک  سینٹ کے رکن رہے اور 1991 سے 1997 تک دوسری بار سینیٹ کے ممبر رہے۔ مولانا سمیع الحق  کا شمارطالبان کو بنانے والوں میں ہوتاہے۔

 

ٹیگس