Jan ۱۵, ۲۰۱۹ ۰۷:۴۴ Asia/Tehran
  •   راحیل شریف کی سعودی فوجی اتحاد کی ملازمت غیرقانونی

سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ جنرل(ر)راحیل شریف کے بیرون ملک ملازمت کے این او سی کا معاملہ حل نہ ہو سکا، جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کے این او سی میں توسیع کیلیے سپریم کورٹ کی ڈیڈلائن آج ختم ہوجائے گی۔

 پاکستان کی سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اگر راحیل شریف کیلیے وفاقی کابینہ نے آج کے روز نئی منظوری نہ دی تو ان کی بیرون ملک ملازمت غیرقانونی ہوگی۔

فیصلے کے مطابق راحیل شریف کا این او سی قانون کے مطابق نہیں ہے، سابق آرمی چیف کو بیرون ملک ملازمت کے لیے جی ایچ کیو اور وزرات دفاع نے این او سی جاری کیا جب کہ قانون کے تحت سابق سرکاری ملازم کو صرف وفاقی حکومت این او سی جاری کرسکتی ہے اسی لیے این او سی کے بغیر کوئی سابق سرکاری ملازم کسی غیر ملکی حکومت یا ایجنسی کی ملازمت نہیں کرسکتا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے 15دسمبر کو دوہری شہریت کیس میں راحیل شریف کی بیرون ملک تعیناتی کا نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیتے ہوئے فیصلے میں کہا تھا کہ غیرملکی شہریت کے حامل سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفاد کے لیے خطرہ ہیں، دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے، متعلقہ حکومتیں دہری شہریت والے ملازمین کی فہرستیں مرتب کرکے ان کے نام منفی فہرست میں ڈالیں، ایسے ملازمین کو ڈیڈلائن دیں اور ان کے خلاف کارروائی کریں۔

یاد رہے کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے اپنی ملازمت کے بعد سعودی فوجی اتحاد میں شمولیت اختیار کی تھی جس کی پاکستان کے عوام،سیاسی اور مذہبی جماعتوں سمیت پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت نے بھرپور مخالفت کی تھی اور راحیل شریف کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس اتحاد کا حصہ نہ بنیں بلکہ پاکستان کو یمن کی جنگ میں شامل ہونے کے بجائے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہئیے۔

ٹیگس