Feb ۲۵, ۲۰۱۹ ۱۱:۲۵ Asia/Tehran
  • نواز شریف کی طبی بنیادوں پردرخواست ضمانت مسترد

اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں پاکستان کےسابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق نے درخواست ضمانت کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

عدالتی فیصلے کے وقت مسلم لیگ نون کے رہنما مریم اورنگزیب، طلال چوہدری، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، خواجہ آصف، شاہد خاقان عباسی، پرویز رشید اور کارکنان کی بڑی تعداد عدالت میں موجود تھی۔

نواز شریف کی درخواست ضمانت پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے 20 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے گرد سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات تھی۔ ہائی کورٹ کے اطراف موجود عمارتوں کی چھتوں پر بھی سیکیورٹی اہلکار موجود رہے۔

نواز شریف کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور ان کی تین ہارٹ سرجریز ہو چکی ہیں، ہائی کورٹ سے اپیل پر فیصلہ آنے تک سزا معطل کر کے اُنہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔

احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں 24 دسمبر کو سات سال قید کی سزا، ایک ارب 50 کروڑ روپے کا جرمانہ اور جائیداد ضبطی کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف چار جنوری کو نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور فیصلے کے خلاف اپیل اور ساتھ ہی سزا معطلی کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

نواز شریف سزا سنائے جانے کے بعد سے کوٹ لکھپت جیل میں قید تھے جہاں سے انہیں علاج کی غرض سے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔

واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی نوازشریف کو آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے خلاف انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے عدالت نے گزشتہ سال 19 ستمبر کو رہائی کا حکم دیا تھا۔

 

ٹیگس