Mar ۲۷, ۲۰۱۹ ۱۹:۵۸ Asia/Tehran
  • پاکستان کی جانب سے مقبوضہ جولان کے بارے میں ٹرمپ اقدام کی مذمت

مقبوضہ جولان پر غاصب صیہونی حکومت کی حکمرانی تسلیم کرنے کے ٹرمپ کے اقدام کی عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حکمرانی باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر مبنی امریکی صدر ٹرمپ کے اقدام کی مذمت کی ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز ایک بیان میں مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حکمرانی باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر مبنی امریکی صدر  ٹرمپ کے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کے قرارداد چار سو ستانوے کے منافی قرار دیا۔

پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جولان کے بارے میں امریکی حکام کا اقدام بین الاقوامی برادری میں نظم و ضبط پر ایک کاری ضرب ہے اور اسلام آباد، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق فوری طور پر اقدامات عمل میں لائے اور مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حکمرانی باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر مبنی امریکی صدر ٹرمپ کے اقدام پر اپنے ردعمل کا اظہار کرے۔

روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بھی روسی ٹیلیویژن سے گفتگو میں مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حکمرانی باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر مبنی امریکی صدر ٹرمپ کے اقدام کو غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا اور کہا کہ ٹرمپ کے اس اقدام سے علاقے میں کشیدگی ایک نیا دور شروع ہو جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حکمرانی باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر مبنی امریکی صدر ٹرمپ کا اقدام ممکنہ طور پر سینچری ڈیل منصوبے پر عمل کا پیش خیمہ ہے۔

سینچری ڈیل، امریکہ کا تیار کیا ہوا ایک سازشی منصوبہ ہے جس میں فلسطینیوں کے حقوق کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ منصوبہ بعض عرب ملکوں کی آلہ کار حکومتوں کی حمایت و تعاون سے تیار کیا گیا ہے۔

اس سازشی منصوبے کے تحت بیت المقدس کو صیہونی حکومت کے سپرد کیا جائے گا جبکہ فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنے آبائی وطن لوٹنے کا کوئی حق نہیں ہو گا اور فلسطین بھی غزہ و غرب اردن کے بعض علاقوں تک سمٹ کر رہ جائے گا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے تازہ اقدام کے تحت اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن، مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے قبضے کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے جبکہ امریکی صدر ٹرمپ کے اس اقدام پر عالمی برادری نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

مقبوضہ جولان کی پہاڑیاں شام کے صوبے قنیطرہ کا حصہ ہیں جن پر غاصب صیہونی حکومت نے سن سڑسٹھ کی چھے روزہ جنگ میں قبضہ کر لیا تھا اور سن 1981 میں شام کے اس مقبوضہ علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سن 1981 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بیشتر اراکین کی جانب سے منظور کی جانے والی قرارداد 497 میں کہ جس کی امریکہ نے بھی حمایت کی، جولان کے سلسلے میں صیہونی حکومت کے فیصلے اور اس بارے میں اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں جولان کے علاقے کو شامل کیا جانا غلط اقدام ہے۔

ٹیگس