May ۱۰, ۲۰۱۹ ۱۰:۰۸ Asia/Tehran
  • گمشدہ افراد کی عدم بازیابی پر21 رمضان کے جلوس میں دھرنا دینے کا اعلان

پاکستان کی شیعہ تنظیموں نے کہا ہے کہ اگر گمشدہ افراد بازیاب نہیں ہوتے ہیں تو21 رمضان المبارک کو ملک بھر میں شہادت حضرت علی علیہ السلام کے جلوس ہائے عزاء کو احتجاجی دھرنوں میں تبدیل کرنے کی کال دیں گے۔

 مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ حسن ظفر نقوی نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملت جعفریہ کو کبھی مساجد میں حالت نماز میں قتل کیا گیا تو کبھی نواسہ رسول (ص) کی عزاداری کے اجتماعات میں بم دھماکوں اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں قتل کیا گیا، کبھی بازاروں میں تو کبھی چن چن کر ملت کے ہونہار سپوتوں کو قتل کیا جاتا رہا ہے، ملت جعفریہ نے سینکڑوں ہونہار اور قابل ترین افراد کو صرف اور صرف وطن عزیز کی محبت اور دفاع کی خاطر قربان کیا ہے، یہ اعزاز پاکستان میں کسی بھی ملت یا قوم قبیلہ کو حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند برس سے یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ایک سوچی سمجھی بیرونی سازش کے تحت پاکستان میں بانیان پاکستان کی اولادوں کو پاکستان بنانے اور پاکستان کے دفاع کی سزا دی جا رہی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سازش ریاستی اداروں کی ایماء پر ہو رہی ہے یا پھر ریاستی اداروں میں چھی ہوئی کالی بھیڑیں اس بھیانک سازش میں ملوث ہیں، یقینا اس سازش کے تانے بانے دنیا کے سب سے بڑے شیطان امریکہ اور اس کے عرب حواریوں کی جانب جا ملتے ہیں، افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت اور ریاستی اداروں میں موجود چند نا عاقبت اندیش اور شیعہ دشمن عناصر بانیان پاکستان کی اولادوں کے خلاف اس گھناونے عمل می شریک ہیں، ملت جعفریہ کے خلاف مسلسل سازشوں میں حالیہ دنوں میں ہونے والی سندھ پولیس کی دو پریس کانفرنسز بھی اسی سازش کی کڑی ہیں کہ جس میں مسلسل دہشت گردانہ کارروائیوں کے جھوٹے الزامات میں نہ صرف ملت جعفریہ کے بے گناہ جوانوں کو ملوث قرار دیا گیا ہے بلکہ نیوز چینلز پر ایک خاص ایجنڈے کے تحت قائداعظم محمد علی جناح  کی اولادوں اور مکتب تشیع کا میڈیا ٹرائل بھی کیا گیا، ایک ہی مقدمہ میں سندھ پولیس نے چالیس بے گناہ نوجوانوں کو تین تین مرتبہ گرفتار ظاہر کیا ہے۔

علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے ایک متعصب افسر کا تو ایجنڈا ہی ہمیشہ سے امریکی آقاوں کو خوش کرنا رہا ہے اوراس تمام عمل میں سندھ حکومت اور بلاول بھٹو کا کردار بھی افسوس ناک رہا ہے کہ جن کی ناک کے نیچے بیٹھ کر سندھ پولیس اور سی ٹی ڈی کے افسران متکب تشیع کے خلاف میڈیا ٹرائل کر رہے ہیں اور برادر اسلامی ملک کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی امریکی گھناونی سازش کا حصہ بن رہے ہیں۔

علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ کیا یہ سندھ پولیس اور ملکی اداروں کے افسران بتانا پسند کریں گے کہ سانحہ نشتر پارک، سانحہ عاشورا، سانحہ داتا دربار، سانحہ لعل شہباز قلندر سہیون، سانحہ عبداللہ شاہ غازی، جی ایچ کیو پر حملہ، اے پی ایس میں بچوں کا قتل عام اور اسی طرح ملک بھر میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں اور ملت جعفریہ پاکستان کے تیس ہزار عمائدین کے قتل کے واقعات میں ملوث دہشت گردوں کا مسلک کیا ہے؟ ان کو کس ملک سے تربیت فراہم کی گئی تھی؟ ان کو ماہانہ خرچہ کون دیتا تھا؟ امریکہ اور عرب ممالک سے ان کے کیا تعلقات تھے؟ پاکستان کے عوام اور ملت تشیع ان باتوں کا جواب چاہتے ہیں، قوم کو بتایا جائے کہ ملک بھر میں دہشت گردانہ واقعات میں ملوث لوگوں کو کس نے تربیت دی تھی؟ کس مکتب فکر سے ان کا تعلق تھا اور کس مدرسہ سے تعلق تھا؟۔

 ان کا کہنا تھا کہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی صاحب کی رہائش گاہ کے باہر بارہ روز سے ملت جعفریہ کے مظلوم گمشدگان کے اہل خانہ پر امن انداز سے سراپا احتجاج ہیں، جو جمہوری انداز سے اپنے پیاروں کی آئین پاکستان کے تحت واپسی کے طلبگار ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملت جعفریہ کے تمام گمشدگان کو فی الفور آئین پاکستان کے آرٹیکل دس اور دس اے کے تحت بازیاب کروایا جائے اگر ایسا نہیں ہوا تو مجبوراً ہمیں اکیس رمضان المبارک کو ملک بھر میں شہادت یوم علی علیہ السلام کے جلوس ہائے عزاء کو احتجاجی دھرنوں میں تبدیل کرنے کی کال دینا پڑے گی۔

ٹیگس