Jun ۲۹, ۲۰۱۹ ۰۸:۰۳ Asia/Tehran
  • پاکستان اور افغان مہاجرین کا مسئلہ

پاکستان کی حکومت نےافغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں ایک سال کی توسیع کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔

پاکستانی میڈیا نے وزارت سیفران کے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں 30 جون 2020 تک توسیع کی گئی جس کی کابینہ سے سرکولیشن کے ذریعہ منظوری لے لی گئی ہے، وزیراعظم عمران خان نے ملاقات میں افغان صدر اشرف غنی کو آگاہ کر دیا ہے۔

وزیر مملکت برائے سیفران شہریارآفریدی کی کاوشوں سے 6 ماہ کے بجائے ایک سال کی توسیع دی گئی ہے، رواں ماہ سہ فریقی اتحاد مذاکرات کے بعد افغان مہاجرین کی وطن واپسی میں ایک سال کی توسیع اہم پیشرفت ہے۔

اس سے قبل پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا  کے وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے افغان مہاجرین کے مزید قیام کی مخالفت کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاق نے افغان مہاجرین کے قیام میں توسیع کے لیے رابطہ کیا تو مخالفت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی 40 سال مہمان نوازی کی لیکن افغان مہاجرین کی وجہ سے صوبے سمیت پورے ملک میں امن وامان کے مسائل ہیں۔

شوکت یوسفزئی نے یہ بھی کہا کہ افغان مہاجرین کے باعث کاروبار اور انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے،افغان مہاجرین اپنے وطن جا کر پاکستان کے خلاف موجود جذبات کا خاتمہ کریں۔

عالمی ادارہ پناہ گزیناں کے مطابق پچھلے چھے برس کے دوران بتیس لاکھ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس لوٹے ہیں جن میں پچانوے فی صد ایران اور پاکستان سے واپس لوٹ کر آئے ہیں۔ یعنی تیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین ایران اور پاکستان سے اپنے وطن واپس لوٹ چکے ہیں۔

 عالمی ادارہ پناہ گزیناں کے مطابق اسی مدت کے دوران تقریبا ایک لاکھ ستر ہزار افغان مہاجرین ترکی اور یورپ سمیت بعض دیگر ملکوں سے بھی افغانستان واپس لوٹے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران ایران، پاکستان اور یورپ کے مختلف ملکوں کے واپس لوٹنے والے افغان مہاجرین کی تعداد ایک لاکھ پچاسی ہزار کے قریب ہے۔

عالمی ادارہ پناہ گزیناں کے مطابق پینتس لاکھ  کے قریب افغان شہری جنگ اور قدرتی آفات کی وجہ سے اندرونِ ملک بے گھر ہوئے ہیں اور انہیں اِمداد پہنچائے جانے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی ڈیڈ لائن 30 جون کو ختم ہو رہی ہے۔

 

ٹیگس