Jul ۰۴, ۲۰۱۹ ۱۰:۱۱ Asia/Tehran
  • ایران برادر مسلم ملک ہے اس پرجارحیت قبول نہیں: سنی اتحاد کونسل

اس کانفرنس میں پاکستان کی حکمراں جماعت تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت اس ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماﺅں نے شرکت کی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں قومی کانفرنس بعنوان ’’خطے کی بدلتی صورتحال اور پاکستان کا کردار‘‘ کا انعقاد ہوا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ خطے میں تناﺅ کی صورت حال اور ممکنہ جنگ کو ٹالنے کیلئے پاکستان اپنا موثر کردار ادا کرے۔ ایشیائی قیادت کو اس خطے کے امن کو یقینی بنانے کے لیے امریکی نفوذ کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ مسلم اُمہ کے تنازعات کے حل کے لئے ایک انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد ہونا چاہیئے، جس کے تحت روڈ میپ تشکیل دیا جا سکے۔

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ طاقت کے توازن کی ایشیا کی جانب منتقلی امریکہ کے لیے اضطراب کا باعث بنی ہوئی ہے، جسے امریکا روکنے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے، مسلم امہ کی طاقت کے ٹوٹنے کے نتیجے میں اسرئیل کا ناپاک وجود سامنے آیا۔ اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسی نے خطے میں مسائل پیدا کئے اور اب ڈیل آف دی سنیچری کے ذریعے اپنے قبضے کو قانونی شکل دینے کی کوشش کر رہا ہے، تمام فلسطینیوں نے ملکر اس سازش کو اپنے باہمی اتحاد سے ناکام بنا دیا ہے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ ایران کے ساتھ موجود تناﺅ کا اصل سبب بھی ڈیل آف دی سینچری کے خلاف تہران کے اقدامات تھے، جس کی بدولت ڈیل آف دی سینچری ناکام ہوئی۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کو غیر جانبدار رہنے کی بجائے خطے میں ممکنہ جنگ کے خلاف کردار ادا کرنا ہوگا۔ خطے کو امریکی مداخلت سے پاک کیے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں۔

اس موقع پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا کہ پاکستان نہایت نازک دور سے گزررہا ہے۔ ہماری حکومت نئے انداز میں خارجہ پالیسی کو مرتب کر رہی ہے۔ ہم کسی بھی ملک کی جنگ کے شریک کار نہیں بنیں گے۔ ہندوستان کے ساتھ بات چیت میں کشمیر کا مسئلہ سرفہرست ہے۔

ایران کے خلاف امریکی محاذ کی قطعاَ حمایت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کو ایران سے نہیں بلکہ اسرائیل سے خطرہ ہے۔ جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوتا مشرق وسطیٰ کا امن خطرے میں رہے گا۔ ہماری ساری کوشش خطے میں امن کے لئے ہے۔

سینٹر رحمان ملک نے کہا کہ پورے یروشلم پر اسرائیل کا قبضہ، شام کے علاقے جولان پر اسرائیلی قبضہ، لبنان کے بعض علاقوں پر قبضہ، مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی بستیاں بسائی جا رہی ہیں، جو سب غیر قانونی ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے امن کے لئے مسلمان اور عرب ممالک کو مکالمہ کرکے میکنزم تیار کرنا ہوگا، امریکا اور نیٹو کی اس خطے میں فوجی موجودگی کو ختم کرنے کے لئے سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا، جب تک امت مسلمہ متحد نہیں ہوگی، بیرونی جارحیت ہوتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ محفوظ افغانستان اور ایران محفوظ پاکستان کے لئے ضروری ہے۔

سابق چیئرمین سینٹ سید نیئر بخاری نے کہا کہ خارجہ پالیسی تب ہی موثر ثابت ہوسکتی ہے، جب اس کی تشکیل منتخب نمائندوں کے ذریعے کی جائے۔ مغرب نے ایشیا کو غیر مستحکم کرنے کے لیے مسائل پیدا کیے ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے مرکزی رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے افغانستان میں جو غلطی کی ہے، اس نے نفرتوں کو جنم دیا ہے۔ اپنی غلطیوں کو تسلیم کر لینا اعلیٰ ظرفی ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم امریکہ کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ ایران ہمارا برادر مسلم ملک ہے۔ اس پر جارحیت کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ ایران پر حملے کی صورت میں پاکستان کو اعلانیہ ایران کا ساتھ دینا چاہیئے۔

اے این پی کے میاں افتخار حسین نے کہا کہ پاکستان مضبوط ہوگا تو عالمی امن کے لیے کردار ادا کرسکتا ہے، ہمیں دو رخی پالیسی کو ترک کرکے واضح خارجہ پالیسی دینا ہوگی۔ ماضی میں خطے میں روس اور امریکہ کے مفادات کی جنگ نے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔

مسلم لیگ نون کے رہنما طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی مسائل کو درست کیے بغیر امت مسلمہ کے مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا۔ مسلم لیگ (ق) کے رہنما کامل علی آغا نے قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان کے عوام میں مثالی بھائی چارہ ہے۔ حکومتوں کو چاہیئے کہ وہ عوامی جذبات کو مدنظر رکھیں۔ سابق سینٹر صفدر عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے حوالے سے ہر حکومت کی پالیسی غیر جانبدار رہی ہے۔ ایران پر کسی قسم کی جارحیت کی صورت میں پاکستان کو ایران کا ساتھ دینا چاہیئے۔

تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چوہدری نے کہا کہ یمن کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف نے واضح موقف اپنایا تھا اور پارلیمنٹ میں قرارداد منظور ہوئی تھی، اس خطے کو جنگ میں نہیں دھکیلنا چاہیئے۔

ٹیگس