Mar ۲۶, ۲۰۱۷ ۲۳:۵۴ Asia/Tehran
  • پاکستان کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں نوروز

تحریر : ڈاکٹر آر نقوی

ڈیرہ اسماعیل خان جہاں تہذیبی و ثقافتی روایات کا امین ہے، وہاں مذہبی تہواروں پہ بھی خصوصی رنگ ڈھنگ  دیکھنے کو ملتا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ہر سال جشن نوروز عالم افروز انتہائی عقیدت اور جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔ 21 مارچ کی شب اہل تشیع اپنے گھروں پہ چراغاں کرتے ہیں، تمام مساجد اور امام بارگاہوں کو انتہائی خوبصورتی سے سجایا جاتا ہے۔ شب نوروز اہل تشیع کے گھروں میں درود و سلام کی محافل منعقد ہوتیں ہیں۔ شب چراغاں میں چراغ کا روایتی جلوس گلی چوڑیگراں والی سے برآمد ہوتا ہے، جس میں نوجوان ہاتھوں میں چراغ اٹھائے مدحت محمد آل محمد بیان کرتے ہوئے مرکزی امام بارگاہ حضرت امام حسین (ع) سے نکل کر امام بارگاہ حضرت امام حسن (ع)، امام بارگاہ حضرت غازی عباس (ع)، امام بارگاہ حضرت امام زین العابدین سے گزرتے ہوئے تھلہ حیدر شاہ شیرازی سے ہو کر جامع مسجد و امام بارگاہ یاعلی (ع) میں اختتام پذیر ہوتا ہے۔ جلوس چراغاں کے اختتام پر مٹھائیاں بانٹی جاتیں ہیں۔ امسال تمام امام بارگاہوں کی نزدیکی گلیوں سے چراغ کے روایتی جلوس برآمد ہوئے۔

رات گئے شب نوروز کے تمام پروگرام پرامن طور پر رنگ و روشنیوں کی برسات میں اختتام پذیر ہوئے۔ شب نوروز کو شب چراغاں کے طور پر منا کر امام بارگاہوں و مساجد میں چراغاں کرکے خصوصی دعائیں مانگی گئیں جبکہ امام بارگاہوں میں چراغ کے روایتی جلوس اختتام پذیر ہوئے، شب چراغاں کا آخری پروگرام مرکزی امام بارگاہ میں منعقد ہوا۔ ظہرین کے بعد امام بارگاہ حضرت غازی عباس علیہ السلام پہ علم کشائی کے بعد چادر برآمد کی گئی۔ جس کے کچھ دیر بعد جامع مسجد و امام بارگاہ مولا علی علیہ السلام میں جشن نوروز کے مرکزی جلسے کی پہلی نشست ہوئی۔ مغربین کے بعد امام بارگاہ امام حسین (ع)، امام بارگاہ حضرت غازی عباس (ع)، امام بارگاہ امام سجاد (ع)، امام بارگاہ امام حسن (ع) سے چراغ کے خصوصی جلوس قصائد میں فضائل محمد و آل محمد (ع) بیان کرتے اختتام پذیر ہوئے۔ رات گئے مسجد مولا علی (ع) میں مرکزی جلسہ کی دوسری نشست کا اہتمام ہوا، جس کے بعد شب چراغاں کا آخری پروگرام مرکزی امام بارگاہ امام حسین (ع) میں منعقد ہوا۔ جو کہ نصف شب تک جاری رہا۔ شب چراغاں کے اجتماعات عوامی نمائندوں نے شرکت کی، جبکہ اعلٰی افسران نے سکیورٹی و انتظامات کا معائنہ کیا۔ شب نوروز میں جلوس چراغاں کے بعد شہر میں مختلف مقامات پر قوالی اور قصائد کی محافل منعقد ہوئیں۔

صبح تقریباً 8 بجے جامع مسجد یاعلی (ع) سے نوروز کے روایتی جلوس برآمد ہوں گے۔ ان جلوسوں کا کوئی روایتی یا رجسٹرڈ روٹ متعین نہیں ہوتا۔ برآمد ہونے والے یہ جلوس چار حصوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں، جو شہر میں مختلف اہل تشیع کے گھروں میں جاکر نوروز کی مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ جہاں جہاں یہ جلوس مبارکباد پیش کرنے کے لئے جاتے ہیں ان گھروں کے اہل تشیع موسمی پھل بیر، گلاب کی پتیوں، عرق گلاب ملے پانی سے ان مہمانوں کی تواضع کرتے ہیں۔ جشن نوروز کی اہم ترین سوغات جس کی وجہ سے بچے اس موقع کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں، وہ پانی ہے۔ نوروز والے دن صبح صادق سے لیکر سہ پہر تین بجے تک کسی بھی شخص پر پانی ڈالنا باعث خوشی و برکت سمجھا جاتا ہے۔ اس لئے اس روز کوئی بھی اہل تشیع خشک کپڑوں کے ہمراہ نظر نہیں آتا۔

جشن نوروز عالم افروز کے موقع پر امام بارگاہوں کے قریبی رہائشی غیر اعلانیہ میزبان کا کردار ادا کرتے ہیں، جو شہر بھر سے نوروز کی خوشیوں میں شریک ہونے کے لئے آنے والے اہل تشیع کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتے ہیں۔ مختلف پکوانوں کی اشتہا انگیز خوشبوئیں، دن بھر کے بھیگے اہل تشیع کی بھوک میں ایک طرف اضافے کا باعث بنتی ہیں تو دوسری جانب خوشی کے موقع پر مل بیٹھنے کا ایک بڑا ذریعہ بھی سمجھی جاتیں ہیں۔ سہ پہر تین بجے تک جاری رہنے والے پانی، کھانے، پھولوں، پھلوں کے کھیل کے بعد شہر بھر کے اہل تشیع نئے خوبصورت لباس زیب تن کرکے، خوشبوئیں لگا کر جامع مسجد یاعلی (ع) میں اکٹھے ہوتے ہیں۔ جہاں ہر سال ڈسٹرکٹ شیعہ ینگ مین آرگنائزیشن کی جانب سے جشن نوروز کے سالانہ جلسہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مغربین کے وقت یہ روایتی جلسہ اختتام پذیر ہو جاتا ہے۔ رواں سال جشن نوروز عالم افروز کا اہتمام پہلے کی نسبت زیادہ ہے اور یہ سلسلہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ البتہ جشن نوروز کے مرکزی جلسے کی انتظامیہ ڈسٹرکٹ شیعہ ینگ مین شدید اختلافات کا شکار ہے۔

ماضی میں انتظامیہ کی جانب سے جشن نوروز منانے کے جرم میں اہل تشیع پر کئی طرح کے ستم ڈھائے گئے ہیں۔ 1986ء میں پولیس نے جلسہ کے دوران اہل تشیع کو مسجد میں محصور کرکے انتہائی شدید شیلنگ کی تھی، جس کی وجہ سے مسجد اور اسٹیج کو آگ لگ گئی تھی۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں ملت تشیع کا پہلا شہید اللہ ڈتہ ملنگ نعرہ حیدری بلند کرنے کے جرم میں اسی روز گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس سال انتظامیہ نے اپنے تمام تر تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے جشن نوروز کے پروگراموں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں جشن نوروز کے موقع پر شب چراغاں اور چراغ کے جلوسوں میں شرکت کرنے کے لئے مضافاتی علاقوں سے عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شب چراغاں میں امام بارگاہوں، گلیوں اور مساجد کو انتہائی خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ مختلف مقامات سے چراغ کے جلوس برآمد ہوئے۔ امام بارگاہوں میں قرآن خوانی، درود و سلام کی محافل منعقد کی گئیں۔ انتظامیہ کی جانب سے سکیورٹی کے انتظامات کئے گئے تھے۔ مختلف جماعتوں کے ڈویژنل صدور نے سٹی میں امام بارگاہوں اور مساجد کے خصوصی دورے کئے اور جشن نوروز کے حوالے سے مبارکبادیں پیش کیں۔ جشن نوروز کا مرکزی جلسہ دو نشست میں جامع مسجد یاعلی علیہ السلام میں منعقد ہوا۔

(بشکریہ پاکستان ٹائمز)

ٹیگس