Mar ۲۷, ۲۰۱۷ ۲۳:۵۷ Asia/Tehran
  • عالمی یوم آب

تحریر: م۔ ہاشم

سالہائے گزشتہ کی طرح امسال بھی ٢٢ مارچ کو ”عالمی یوم آب“ منایا گیا۔ سنہ ١٩٩٣ع سے ہر سال پوری دنیا میں ٢٢ مارچ کو عالمی یوم آب منایا جاتا ہے۔ ایک موضوع کے تحت یہ عالمی دن منایا جاتا ہے اور اس سال کا موضوع ” پانی کا اتلاف کیوں“ تھا۔

لوگوں میں صاف پانی کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنے کے لئے عالمی یوم آب منایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس دن ان لوگوں کو بھی یاد کیا جاتا ہے جن کو پینے کا صاف پانی اور پانی کی نکاسی کی مناسب سہولیات میسر نہیں ہیں۔ اس دن بحران آب کے حل سے متعلق اقدامات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے۔ ماہرین نے پانی کو نیلے سونے کا نام دیا ہے اور یہ پیش گوئي کی ہے کہ مستقبل میں جنگوں کی بنیادی وجہ یہی پانی بنے گا۔ پانی کی مقدار میں عالمی پیمانے پر ہونے والے کمی کی وجہ سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مستقبل میں پانی کے مسئلے پر ہی عالمی جنگ ہوگي۔

سنہ ١٩٩٢ع میں برازیل میں ماحولیات اور ترقی کے بارے میں منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کی کانفرنس میں اس عالمی دن کی تجویز پیش کی گئي تھی اور ١٩٩٣ع میں پہلا عالمی یوم آب منایا گيا تھا۔ تبھی سے ہر سال ٢٢ مارچ کو عالمی پیمانے پر یہ دن منایا جاتا ہے۔ پانی اور اس سے متعلق وسائل کی اہمیت کے پیش نظر ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دسمبر ٢٠١٦ع میں متفقہ طور پر ایک قرارداد پاس کی تھی جس کی بنیاد پر ٢٠١٨ع سے ٢٠٢٨ع تک کے عرصے کو ایک بین الاقوامی عشرے کی حیثیت سے منانے کا فیصلہ کیا گيا۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حال ہی میں جنیوا میں منعقدہ کانفرنس میں صاف پانی کے حصول کی منصوبہ بندی اور انتظام کے لئے ایک ٹاسک فورس کے قیام کا اعلان بھی کیا ہے۔ یہ ٹاسک فورس پانی سے متعلق منائے جانے والے عشرے کے دوران عملی اقدامات کی نگرانی کرے گي۔

 گزشتہ برسوں کی طرح ٢٠١٧ع میں بھی دنیا کے مختلف ممالک میں عالمی یوم آب سے متعلق مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گيا اور اس موقع پر اخبارات و رسائل میں مضامین اور رپورٹوں کی اشاعت عمل میں آئی جن میں مناسب اور صاف پانی کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق دنیا میں اس وقت ایک ارب ٨٠ کروڑ افراد ناقص اور مضرصحت پانی پینے پر مجبور ہیں۔ ان افراد سے بھی زیادہ اُن افراد کی تعداد ہے جن کو ایسا پانی ملتا ہے جس کی وجہ سے مختلف امراض میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ماحولیات سے متعلق ”نیچر کنزروینسی“ نامی تنظیم نے ساڑھے سات لاکھ سے زیادہ آبادی والے دنیا کے پانچ سو شہروں کے آبی نظام کا مطالعہ کرکے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ دنیا کے بیس شہروں کو پانی کی قلت اور شدید قلت کا سامنا ہے۔ ان بیس شہروں میں جاپان کا دارالحکومت ٹوکیو سرفہرست ہے جبکہ ہندوستان کا دارالحکومت دہلی دوسرے نمبر پر ہے۔ مذکورہ تنظیم کا صدر دفتر امریکی ریاست ورجینیا میں واقع ہے۔

پانی ایک عظیم قدرتی نعمت ہے اور اس کا تحفظ اور صحیح استعمال سب کا فریضہ ہے۔ عالمی پیمانے پر ماحولیات میں تبدیلی اور پانی کے ذخائر میں، مختلف وجوہات کی بنا پر،  کمی واقع ہو رہی ہے۔ ایسی صورت حال کے پیش نظر ضروری ہے کہ مختلف ممالک کے حکام اور عوام، سب مل کر، پانی کے تحفظ کے لئے عملی، سنجیدہ اور مخلصانہ اقدامات کریں۔

 

 

ٹیگس