May ۲۵, ۲۰۱۷ ۲۱:۱۸ Asia/Tehran
  • امریکہ کی نظر میں سعودی عرب ایک دودھ دینے والی گائے

تحریر: نوید حیدر تقوی

حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کا دورۂ کیا، یہ دورۂ ایسے وقت میں کیا گیا جب عراق اور شام میں دہشت گرد اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں اور دھشت گردوں کو مسلسل پسپائی کا سامنا ہے۔

جب بھی دہشت گردوں کو مشکل وقت درپیش ہوتا ہے امریکہ اور علاقے کی بعض عرب حکومتیں ان کی مدد کے لئے میدان میں آجاتی ہیں۔ ایسا ہی ٹرمپ کے دورۂ سعودی عرب میں دیکھنے میں آیا۔ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں امریکی عرب کانفرنس منعقد ہوئی ایسی کانفرنس کہ اگر صرف اس کے اخراجات پر نظر ڈالی جائے تو انسان حیران رہ جاتا ہے سعودی عرب نے ٹرمپ کے دورے میں کیا کچھ خرچ نہیں کیا، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ٹرمپ نے اپنے دورۂ سعودی عرب میں قیمت کے اعتبار سے اسلحہ کی سب سے بڑی ڈیل کرڈالی تقریبا ایک سو دس ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیئے اس کے علاوہ مجموعی طور پر امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان ساڑھے تین سو ارب ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں۔

بہرحال ان تمام باتوں کی تفصیلات ہمارے قارئین جانتے ہوں گے، یہاں پر ہمیں تو صرف یہ بیان کرنا ہے کہ اتنا پیسا خرچ کرکے سعودی عرب کو کیا ملا۔ صرف ایرانوفوبیا کا نعرہ لگا کر امریکہ اور سعودی عرب علاقے میں اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ علاقے میں موجود دھشت گرد گروہوں کو فرار کے لئے محفوظ راستے دینے کی کوشش میں ہیں۔ ایران کے خلاف ریاض کانفرنس میں امریکہ اور سعودی عرب کے ان جھوٹے اور مکر وفریب سے بھرے ہوئے خیالات کا اظہار ایسی حالت میں کیا گیا کہ امریکہ اور سعودی عرب دونوں ہی علاقے میں دہشت گرد گروہوں کو وجود میں لانے میں برابر کے شریک ہیں اور القاعدہ کو وجود میں لانے اور نائن الیون کے واقعے میں سعودی عرب کا کردار سب پر واضح ہے-

اس وقت بھی امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے، شام اورعراق میں داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی حمایت جاری ہے- اس لئے اہم ترین عامل کہ جو اس اتحاد کے مضبوط اور مستحکم ہونے کا سبب بنا ہے، علاقے میں امریکہ اور سعودی عرب کے مشترکہ اہداف ہیں۔ ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ اب سعودی عرب اس کوشش میں ہے کہ کئی سو ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کرکے امریکہ کے ساتھ اسٹریٹیجک رابطہ برقرار کرے اور علاقے میں اپنی بالادستی اور برتری بنائے رکھے- لیکن سعودی عرب ، امریکہ کے لئے ایک دودھ دینے والی گائے کی مانند ہے کہ جب تک دودھ دیتی رہے گی اس کا دودھ دوہتا رہے گا -

یہ سعودی عرب کے بارے میں ٹرمپ کا ایک واضح ترین بیان ہے کہ جو اس نے پہلے دیا ہے اور جس سے ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کی بخوبی نشاندہی ہوتی ہے- یہ ایسے وقت میں ہے کہ خلیج فارس کے علاقے کے دیگرعرب ممالک اس سیاسی کھیل میں شامل ہونا نہیں چاہتے- درحقیقت ان ملکوں کی سلامتی بھی، علاقے میں امریکہ اور سعودی عرب کے توسط سے بدامنی پھیلانے کے سبب خطرے میں پڑجائے گی- اس کے باوجود یہ ممالک مجبور ہیں کہ علاقے میں سعودی عرب کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی حمایت کریں چنانچہ یہی مسئلہ اب تک ریاض اور اس کے اتحادیوں منجملہ متحدہ عرب امارات کے درمیان اختلاف کا سبب بن چکا ہے-

ٹیگس