Jul ۱۵, ۲۰۱۷ ۰۳:۳۰ Asia/Tehran
  • داعش کے بعد کیا ہوگا ؟ (2)

انتخاب و تلخیص۔آر اے نقوی

بحیرہ روم تک رسائی دلانے والا تہران سے دمشق و بیروت تک کا زمینی پل ہر اعتبار سے انتہائی اہم حیثیت رکھتا ہے ۔اسرائیل سمجھتا ہے کہ اس زمینی پل کے بعد اس خطے میں اس کی معلوماتی رسائی محدود ہو کر رہ جائے گی اور وہ درست انداز سے اس خطے کی مانیٹرنگ نہیں کرپائے گا جبکہ اقتصادی اور تجارتی برتری کے آگے پیدا ہونے والے چلینجز ایک الگ مسئلے کے طور پر کھڑے ہوں گے ۔

سعودی عرب کے ساتھ اسرائیل کے بڑھتے تعلقات نے اسرائیل کو دو اور ایسے مواقع فراہم کئے ہیں جنہیں وہ خطے میں بدلتی اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔

برطانوی اخبارات کے مطابق اسرائیل نے کچھ عرصہ قبل سعودی عرب سےاونچی اڑان اڑنے والے طیاروں کے لئے فضائی حدود کے استعمال کی بات کی تھی جو اسرائیلی بن گورین ایئرپورٹ سے اڑتے ہیں اگرچہ اسرائیلی اخبار معاریف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے اپنی عدم تیاری کا کہہ کر اس موضوع کو موخر کردیا لیکن اس کے باوجود بہت سے طیارے سعودی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیل میں داخل ہوتے ہیں اور اسرائیل سے سعودی فضائی حدود کے توسط سے آگے بڑھتے ہیں اور ان ملکوں میں سے ایک ہندوستان ہے کہ جس کے طیارے اسرائیلی بن گورین ایئرپورٹ آنے جانے کے لئے سعودی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہیں ۔

دوسری جانب اسرائیل عرب دوست ممالک کے تعاون سے ایک ایسی ٹرین  کی پٹری بچھانے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے جو اسرائیلی شہر حیفا سے لے کر اردن کے ملک حسین پل تک ہو یوں اردن اور سعودی عرب سمیت متحدہ عرب امارات بھی اس ٹرین کی پٹری کے توسط سے اسرائیل کے ساتھ جڑ جائیں گے ،اور اگر شام میں اسرائیل کے لئے حالات سازگار ہوجاتے ہیں تو وہ شام سے ترکی اور عراق تک رسائی حاصل کرسکتا ہے جبکہ ترکی سے وہ یونان اور یورپ تک بھی رسائی حاصل کرسکتا ہے ۔

اسی طرح اسرائیل یہ بھی چاہتا ہے کہ العفولہ شہر سے لے کر جنین کی الجملہ گذرگاہ تک ایک شاہراہ بنائی جائے جو ٹرین کی پٹری کے ساتھ متصل ہو،یوں فلسطینی اتھارٹی کو بھی اس میں حصہ مل سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت اسرائیل حیفا پورٹ سے تجارتی سامان ٹرکوں اور کنٹینرز کی مدد سے   آگے پہنچاتا ہے ۔

کہا جارہا ہے کہ اس منصوبے کے بارے میں اسرائیل عربوں خاص کر اردن کے ساتھ گذشتہ تین سال سے بات چیت کررہا ہے لیکن اب جاکر جب سے سعودی عرب میں شاہ عبداللہ کے بعد بادشاہ سلمان کی بادشاہت شروع ہوئی ہے تو اس کے امکانات روشن ہوئے ہیں ۔

 

ٹیگس