Feb ۱۳, ۲۰۱۸ ۱۰:۲۴ Asia/Tehran
  • وہ مسلمان حکمران جس کی دولت کا آج تک کوئی ثانی نہیں

مالی کے بادشاہ منسا موسیٰ جس نے سونے اور نمک کی تجارت سے فراوان دولت کمائی تھی لیکن دنیا کو اسکی دولت کے بارے میں علم نہیں تھا۔ لیکن جب وہ مکہ کے سفر پر گیا تب دنیا کو اسکی دولت و ثروت کا اندازہ ہوا۔

آج کی دنیا میں ہر سال مختلف افراد کی دولت کا اندازہ لگا کر انہیں سب سے مالدار مرد یا عورت کا لقب دیا جاتا ہے۔ لیکن کیا آُ کو معلوم ہے کہ کسی زمانے میں افریقہ میں ایک ایسی مسلمان حکومت تھی جس کے بادشاہ کی دولت کا آج تک کوئی بھی ریکارڈ توڑ نہیں پایا ہے۔

 

تیرہویں صدی کی ابتدا میں مغربی افریقہ میں ایک اہم تجارتی مرکز ابھر کر سامنے آیا۔ جی ہاں یہ بات ہورہی ہے مالی کے بارے میں جہاں اس وقت منسی بادشاہوں کی حکومت تھی۔ مالی کا دارالحکومت ٹمبکٹو ایک اہم علمی اور تجارتی مرکز بن چکا تھا۔ وہاں کے تاجر اپنے اونٹوں پر سونا، کولا اور غلاموں کو لاد کر شمالی افریقہ لے جاتے اور وہاں سے اپنے اونٹوں پر کپڑے کے تھان، ریشم، نمک وغیرہ لاد کر ٹمبکٹو لے کر آتے تھے۔

مالی کے بادشاہ منسا موسیٰ جس نے سونے اور نمک کی تجارت سے فراوان دولت کمائی تھی لیکن دنیا کو اسکی دولت کے بارے میں علم نہیں تھا۔ لیکن جب وہ مکہ کے سفر پر گیا تب دنیا کو اسکی دولت و ثروت کا اندازہ ہوا۔

 

 

اسکے اس سفر میں ساٹھ ہزار افراد شامل تھے۔ سو اونٹوں پر مشتمل کاروان جن میں سے ہر ایک اونٹ پر تقریبا تین سو پونڈ سونا لدا ہوا تھا نائیجیریا، موریتانیہ، الجزائر، قاہرہ اور مدینہ سے ہوتا ہوا مکہ پہنچا۔ یہ لوگ جہاں سے گذرتے وہاں اسکے کاروان کا دیدار کرنے والے افراد کے درمیان سونا تقسیم کیا جاتا۔ مورخین اور اقتصاد دانوں کا ماننا ہے کہ اس کے سفر مکہ نے دنیا کی معیشت کو یکسر بدل کر رکھ دیا چونکہ موسیٰ نے وہاں سے بہت زیادہ سامان خریدا اور دنیا میں سونے کی گردش میں اضافہ ہوگیا۔ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کسی کے پاس اتنی دولت ہو جس سے دنیا کا اقتصادی نظام بدل کر رہ جائے؟

مسلمان اور مومن منسا موسیٰ نے ہزاروں مسجدیں تعمیر کروائیں۔ ہا جاتا ہے کہ اسکی سلطنت میں ہر جمعہ کو ایک نئی مسجد کی بنیاد رکھی جاتی تھی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اگر منسا موسیٰ کی دولت کا تخمینہ لگایا جائے تو وہ آج کی رقم کے مطابق تقریبا ۴۰۰ بیلین ڈالر تھی۔

 

 

 

ٹیگس