Mar ۱۹, ۲۰۱۸ ۱۲:۲۴ Asia/Tehran
  • حضرت امام باقر علیہ السلام کی تربیتی احادیث 

شیخ الطائفہ شیخ طوسی اپنی رجال کی کتاب میں ذکر کرتے ہیں کہ  امام باقر علیہ السلام کے وہ اصحاب اور شاگرد جنہوں نے آپ سے حدیث نقل کی ہے ان کی تعداد ۴۶۲ چارسو باسٹھ مرد اور دو عورتیں ہیں

حضرت امام باقر علیہ السلام کی تربیتی احادیث 

کوئی شخص گناہ سے نہیں بچ سکتا مگر یہ کہ وہ اپنی زبان کی حفاظت کرے [3]

قالَ الاْمامُ الباقر (علیه السلام ) : مَنْ عَلَّمَ بابَ هُدی فَلَهُ مِثْلُ أجْرِ مَنْ عَمِلَ بِهِ، وَلاینْقُصُ اُولئِکَ مِنْ أجُورِهِمْ[4]

جوشخص ہدایت اور نیکی کے راستوں  کو دوسروں کے لیے ہموار کرے  اس کا اجر اس شخص کی مانند ہے جس نے اس کے بتائے ہوئے اچھے کام پرعمل کیا ہو اور اس کے ساتھ اچھے کاموں پر عمل کرنے والوں کے اجر وپاداش میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی ۔

 

علمی تحریک کے بانی

امام باقرعلیہ السلام اور امام صادق علیہ السلام کی امامت کے دور میں کچھ ایسے حالات اور شرایط  پیدا ہوگئے تھے جن کی بناء پر ان دو اماموں کے لیے وہ راستہ فراہم ہوا جو ہرگز کسی دوسرے امام کو میسر نہیں  ہوا تھا ۔ وہ حالات  جو اس زمانے میں پیش آئے یہ تھے کہ اس دور میں اموی حکومت  کی بنیادیں کمزور پڑ گئی تھیں  ، سیاسی صورت حال اس قدر بگڑ چکی تھی کہ  حاکمان وقت  کو فرصت  نہیں تھی کہ گذشتہ حاکموں کی طرح خاندان رسالت پر دباو ڈالیں اور انہیں گوشہ نشین کرسکیں   ۔

یقینا اگر یہی مقدمہ سازراستے کسی بھی دوسرے امام کو فراہم ہوتے  تو وہ بھی بڑے بڑے علمی مراکز  کی بنیاد رکھتے اور بہت زیادہ علماء اور فقہا ء کی پرورش کرسکتے تھے ۔

پس انہی حالات  کی وجہ سے فقہی اور حدیثی کتابوں میں زیادہ تر امام محمد باقر علیہ السلام اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیثیں دکھائی دیتی ہیں۔

شیخ الطائفہ شیخ طوسی اپنی رجال کی کتاب میں ذکر کرتے ہیں کہ  امام باقر علیہ السلام کے وہ اصحاب اور شاگرد جنہوں نے آپ سے حدیث نقل کی ہے ان کی تعداد ۴۶۲ چارسو باسٹھ مرد اور دو عورتیں ہیں ۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے  بعض اصحاب اور شاگرد ثقہ ہونے کے اعتبار سے اہل سنت اور شیعہ  کے درمیان متفق علیہ  ہیں ۔ جابر بن یزید جعفی اور کیسان سحبستانی "تابعین" میں سے اور ابن مبارک ،زھری ،اوزاعی جیسے فقہاء اور ابوحنیفہ،مالک، شافعی، زیاد بن منذر، وغیرہ نے آپ علیہ السلام کے علمی آثار سے استفادہ کیا اور آپ علیہ السلام کی احادیث کو کبھی بلاواسطہ  اورکبھی با واسطہ نقل کیا ہے ۔

اہل سنت کے مئولفین اور مورخین جیسے طبری ، بلاذری ، سلامی،خطیب بغدادی،ابونعیم اصفہانی آپ علیہ السلام سے احادیث نقل کرتے ہیں۔ اور اہل سنت کی کتابیں جیسے الموطا، سنن ابوداود،مسند مروزی، ،تفسیر زمخشری، اور ہزاروں اہل سنت کی کتابیں ،امام پنجم علیہ السلام کے اقوال سے بھری  پڑی  ہیں ۔[5]

ابن حجر ہیثمی لکھتا ہے : ابو جعفر محمّدٌ الباقر سُمِّی بذالک مِنْ بَقَرَ الاَْرضَ ای شَقَّها وَ آثارَ مُخْبَئاتِها وَ مَکامِنها فلذالک هُوَ اَظْهَرَ مِنْ مُخْبَئاتِ کُنُوزِ المعارِف و حقائق الاحکام ما لایخفی الاّ علی مُنْطَمِسِ الْبَصیرة اَو فاسِدِ الطّویة وَ مِنْ ثمّ قیل فیه هو باقِرُ العلم وَ جامعه و شاهِرُ علمِه وَ رافِعُهُ»[6]

امام باقرعلیہ السلام کو اس لیے باقر کا لقب دیا گیا ہے کہ کلمہ باقر  کا معنی زمین کو شگاف کرنے والا اور زمین میں چھپے ہوئے خزانے کو باہر نکالنے والاہے کیونکہ اس امام نے معرفت کے پوشیدہ خزانوں اور احکام کی حقیقتوں کو اتنا واضح کیا ہے کہ  وہ کسی کے لیے بھی مبہم اور مخفی نہیں ہے ۔ سوائے ان افراد کے جو دل کے اندھے اور ناپاک قلب کے مالک ہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ آپ علیہ السلام کو علوم  کا شگافتہ  کرنے والا ،علم کو جمع کرنے اور پھیلانے والا اور علم کو بلند کرنے والا ، کانام دیا گیا ہے ۔

 

صحیفہ سجادیہ میں امام سجاد علیہ السلام کی دعا اپنی اولاد کے لیے

اللّهم وَ اجْعَلْهُمْ اَبْراراً اَتْقِیآءَ بُصَرآءَ سامِعینَ مُطیعینَ لَکَ، وَ لِأَوْلِیآئِکَ مُحِّبینَ مُناصِحینَ، وَ لِجَمیعِ اَعْدآئِکَ مُعانِدینَ وَ مُبْغِضینَ،[ امینَ]۔[7]

خدایا: "میری اولاد کو" پرہیز گار ، نیکی کرنے والا، صاحب بصیرت ، حق کا سننے والا اور اپنا مطیع و پیروکار قرار دے ۔ اوران کو تو اپنے اولیاء کا عاشق اور خیر خواہ اور اپنے دشمنوں کا دشمن اور ان سے کینہ رکھنے والا قرار دے ۔ آمین

 

ماخذ کا تعارف

1-   الامام‌الباقر (علیه‌السلام) قدوه  و اسوه،  م‍درسی‌، م‍ح‍م‍د   ت‍قی‌،انتشارات محبان الحسین (علیه السلام)‏‫، تهران،۱۳۸۹.

ح‍ی‍اة الام‍ام‌ م‍ح‍م‍د ال‍ب‍اق‍ر, دراس‍ة و ت‍ح‍لی‍ل‌، ق‍رشی‌، ب‍اق‍ر ش‍ری‍ف‌،انتشارات دارال‍ب‍لاغ‍ة ، بی‍روت‌، ق‌

[1] - ابراهیم/36.

[2] تفسیر نور الثقلین‏، عروسى حویزى عبد على بن جمعه‏، تحقیق سید هاشم رسولى محلاتى‏،انتشارات اسماعیلیان‏، قم‏،1415 ق‏، ج 2،ص548.

 3- بحارالانوار،مجلسی،محمدباقر،ج75،ص178 .

 4- وسائل الشّیعه، شسیخ  صدوق, ج 1، ص 436.

[5] - مالک ابن انس.

۶-  الصواعق المحرقه، الطبعه الثانیة، قاهره، مکتبه القاهره، ص 201.

[7] ۔ متن صحیفه سجادیه همراه با ترجمه استاد حسین انصاریان،دعای 25،ص 142

 

بشکریہ: razarizvi.blog.ir

ٹیگس