Mar ۲۱, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۲ Asia/Tehran

سوڈان نے اپنی زندگی کے آخری ایام وسطی کینیا کے اول پیجیتا کنزروینسی میں گزارے، جو قریبا 90 ہزار ایکڑ پر مشتمل تھی۔ 90 ہزار ایکڑ پر مشتمل کنزروینسی میں سوڈان کے ساتھ ان کی 2 مادائیں بھی رہائش پذیر تھیں، تاہم نر گینڈا طویل عرصے سے بیمار تھا۔

دنیا میں موجود واحد ترین شمالی نسل کے سفید گینڈے کو طویل العمری اور متعدد بیماریوں کے باعث 45 سال کی عمر میں مجبوری کے تحت موت کی نیند سلادیا گیا۔ واضح رہے کہ دنیا کے نایاب ترین شمالی نسل کا یہ واحد سفید نر گینڈا تھا، اس کے علاوہ دنیا میں کہیں بھی اس نسل کا کوئی بھی نر گینڈا نہیں تھا۔ اس گینڈے کی پیدائش 1973 جنوبی سوڈان میں ہوئی تھی، جس وجہ سے اس کا نام بھی سوڈان رکھا گیا تھا۔

 

اس نر گینڈے کے علاوہ اس اعلیٰ نسل کی دنیا میں مزید 2 مادائیں رہ گئی ہیں، جن کی عمریں 17 اور 28 سال بتائی جا رہی ہیں۔ شمالی نسل کے سفید سوڈان نامی نر گینڈے کو طویل العمری کے باعث متعدد بیماریاں لاحق تھیں اور گزشتہ چند سال سے اسے انتہائی نگہداشت میں رکھ کر علاج کیا جا رہا تھا۔

 

 

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سوڈان اپنے زندگی کے آخری ایام میں اٹھنے کے قابل بھی نہیں رہا تھا، جس وجہ سے اس کی نگرانی کرنے والے ماہرین نے اسے آرام کی موت دینے کے لیے مصنوعی طریقے سے مار دیا۔

 

 

سوڈان نے اپنی زندگی کے آخری ایام وسطی کینیا کے اول پیجیتا کنزروینسی میں گزارے، جو قریبا 90 ہزار ایکڑ پر مشتمل تھی۔ 90 ہزار ایکڑ پر مشتمل کنزروینسی میں سوڈان کے ساتھ ان کی 2 مادائیں بھی رہائش پذیر تھیں، تاہم نر گینڈا طویل عرصے سے بیمار تھا۔

 

 

سوڈان کی موت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب دنیا کے متعدد ممالک کے ماہرین اور حکومتی عہدیدار کولمبیا میں دنیا بھر میں مختلف حشریات اور جانوروں کی نسل کے خاتمے پر ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے جمع ہوئے تھے۔

 

 

شمالی نسل کے سفید گینڈوں کی نسل کشی کے حوالے سے ان کا کئی سال سے غیرقانونی شکار اور افریقا میں جاری خانہ جنگی کو قرار دیا جاتا ہے۔ اس نسل کے گینڈوں کو قتل کرنے کے بعد ان کے سینگوں کو چین میں فروخت کردیا جاتا ہے، جہاں انہیں دوائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

 

 

شمالی نسل کے سفید گینڈوں کے سینگوں کو چین میں 1970 سے دوائیوں میں استعمال کیا جانا شروع ہوا، جس وجہ سے 1970 سے 1980 کے دوران یوگنڈا، یمن، چاڈ، سوڈان اور وسطی افریقی ممالک سے ان گینڈوں کا غیر قانونی شکار کیا جانے لگا۔

 

 

خیال کیا جاتا ہے کہ کانگو میں 1990 سے 2000 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران بھی اس نسل کے 20 سے 30 گینڈوں کو قتل کردیا گیا۔ اب ماہرین اس نسل کی بچ جانے والی 2 مادا گینڈوں سے مصنوعی طریقے سے نسل کی افزائش کے بارے میں سوچ رہے ہیں، جس کے لیے خطیر رقم درکار ہوگی۔

 

 

اول پیجیتا کنزروینسی کے عہدیداروں کے مطابق اب اس نسل کے گینڈوں کی افزائش کے لیے واحد امید ان کی مصنوعی طریقے سے پیدائش ہے، جس کے لیے نر گینڈوں کے نطفے کو آخری بچ جانے والی ماداؤں میں منتقل کیا جائے گا۔

 

 

سوڈان سمیت اس نسل کے دیگر نر گینڈوں کے نطفوں کو اس وقت جرمنی کے شہر برلن کی ایک لیبارٹری میں محفوظ رکھا گیا ہے، جسے دونوں ماداؤں کے انڈوں میں منتقل کیا جائے گا۔ تاہم اس کام کے لیے اندازا ایک ارب روپے کی خطیر رقم کی ضرورت ہوگی۔

 

 

ٹیگس