Mar ۲۰, ۲۰۱۹ ۰۸:۱۱ Asia/Tehran
  • برزخ کیا ہے؟

برزخ: دنیا اور آخرت کے درمیان والا عالم کہ جسے عالم مثال یا عالم قبر بھی کہتے ہیں۔

اسلامی عقائد کے مطابق، یہ عالم مومن اور غیرمومن دونوں قسم کے افراد کے لئے ہے، اس فرق کے ساتھ کہ مومن کے لئے یہ عالم بہشت کی مانند ہے اور کافروں کے لئے جہنم کی مانند ہے۔

برزخ قرآن میں :

برزخ کا لفظ قرآن کریم میں، تین بار آیا ہے

(فرقان:53، الرحمن:20، مومنون:100)

لیکن صرف سورہ مومنون میں مذکور معنی میں استعمال ہوا ہے:

حَتَّى إِذَا جَاء أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ لَعَلِّی أَعْمَلُ صَالِحًا فِیمَا تَرَكْتُ كَلَّا إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَى یوْمِ یبْعَثُون¤

ترجمہ:

یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آگئی تو کہنے لگا کہ پروردگار مجھے پلٹا دے شاید میں اب کوئی نیک عمل انجام دوں.

ہرگز نہیں یہ ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے اور ان کے پیچھے ایک عالم برزخ ہے جو قیامت کے دن تک قائم رہنے والا ہے.(مومنون 100)

اس آیت میں، قرآن بعض افراد کی نا بجا درخواست جو کہ موت کے وقت کرتے ہیں، اور دنیا میں لوٹنے کی خواہش کرتے ہیں، اعلان کرتا ہے کہ قیامت کے دن تک ایک سبب حائل ہے اور یہ عبارت "الی یوم یبعثون" اس چیز کی حکایت کرتی ہے کہ برزخ سے مراد، دنیا اور آخرت کے درمیان والا عالم ہے کہ جسے قیامت سے پہلے ہر افراد دیکھے گا۔

قرآن میں برزخ کا اثبات :

سورہ مومنون کی آیت نمبر100 کے علاوہ جو کہ برزخ کے وجود کو بیان کرتی ہے بعض اور آیات لفظ برزخ کے ذکر کئے بغیر اس کو ثابت کرتیں ہیں۔

یہ آیات شہیدوں کے زندہ ہونے کے بارے میں بیان کرتی ہیں کہ جو درج ذیل ہیں:

 

وَ لا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْواتاً بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ¤

ترجمہ:

اور خبردار راہ خدا میں قتل ہونے والوں کو مردہ خیال نہ کرنا وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگار کے یہاں رزق پارہے ہیں. [آل عمران-169]

وَ لَا تَقُولُوا لِمَن یُقتَلُ فِی سَبِیلِ اللهِ أموَاتٌ بَل أحیَاءٌ وَ لَکِن لَا تَشعُرُون¤

ترجمہ:

اور جو لوگ راہ خدا میں قتل ہوجاتے ہیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے. [بقرہ-154]

قرآنی آیات کے مطابق، برزخ صرف شہیدوں کے لئے نہیں بلکہ یہ عالم حتی کافروں ،ستمگروں جیسے فرعون اور اس کے چاہنے والوں کے لئے بھی ہے، جیسا کہ سورہ مومنون میں فرماتا ہے:

"النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْها غُدُوًّا وَ عَشِيًّا وَ يَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذابِ¤

ترجمہ:

وہ جہّنم جس کے سامنے یہ ہر صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں اور جب قیامت برپا ہوگی تو فرشتوں کو حکم ہوگا کہ فرعون والوں کو بدترین عذاب کی منزل میں داخل کردو.

[مومنون-46]

تفسير الميزان ، ج14، ص 315

ٹیگس