صیہونی حکومت بیت المقدس کا ثقافتی اور تاریخی تشخص مٹانے کے درپے
Sep ۲۱, ۲۰۱۵ ۱۸:۱۲ Asia/Tehran
صیہونی حکومت بیت المقدس کا تاریخی اور ثقافتی تشخص ختم کرنے کے مقصد سے اس شہر کی سڑکوں اور محلوں کے نام عبری زبان میں تبدیل کر رہی ہے۔
فلسطین کے انفارمیشن سینٹر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بیت المقدس میں صیہونی حکومت کی میونسپل کارپوریشن نے اس شہر کے قدیم اور مشرقی علاقوں میں واقع سڑکوں کے نام عبری زبان میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عبری نام رکھنے کے لئے توریت کی جانب رجوع کیا جائے گا۔ اس فیصلے کی بنیاد پر مسجدالاقصی کے قریب واقع جبل الزیتون نامی علاقے کا نام بدل کر ہار ہمشحاہ رکھ دیا جائے گا۔توریت میں یہ لفظ اس اونچے پہاڑ کے لئے استعمال کیا گیا ہے کہ جہاں سے حضرت عیسی (ع) آسمان کی جانب گئے تھے۔ سلوان سٹی کے ایک علاقے کا نام بھی شیر ہمعلوت کے نام میں بدل دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ صیہونی حکومت کی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے ناموں کی تبدیلی کا فیصلہ، بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔ بین الاقوامی قوانین کی رو سے مقبوضہ علاقوں اور سڑکوں کے نام میں کسی بھی طرح کی تبدیلی غیر قانونی ہے۔ فلسطین کی محدود خود مختار انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے اس سے قبل کہا تھا کہ علاقوں اور سڑکوں کے ناموں کی تبدیلی کے سلسلے میں یونسکو اور ہیگ کی عالمی عدالت میں صیہونی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ صیہونی حکومت، اب تک بیت المقدس کی تین سو گلی کوچوں، محلوں اور سڑکوں کے نام تبدیل کر چکی ہے-