امدادی تنظیم آکسفیم نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے انسانی امداد کو غزہ تک پہنچنے سے روک رہی ہے۔
لیبیا سے بحیرۂ روم کے راستے یورپ جانے والی ایک کشتی کا انجن راستے میں خراب ہو گیا جس کے نتیجے میں 60 افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔
غزہ میں شدید غذائي قلت اور بھوک کی وجہ سے متعدد معصوم بچے دم توڑ گئے۔
امریکی نمائندے کا کہنا ہے کہ غزہ میں مارے جانے والے بچے عام شہری نہیں ہیں۔
جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مختلف علاقوں پر صیہونی حکومت کے حملے گذشتہ رات سے جاری ہیں اوراب تک دسیوں افراد شہید ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ انروا نے خبردار کیا ہے کہ غذائی اشیاء اور ایندھن کو جنگی ہتھیار بنائے جانے کی بنا پر غزہ کا بحران نہایت ابتر ہوتا جا رہا ہے۔
سیو دی چلڈرین نامی ادارے نے کہا ہے کہ غزہ ميں روزانہ کم سے کم دس بچوں کو اپنے ایک پیر سے ہاتھ دھونا پڑ رہا ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں تین بچے جاں بحق ہو گئے۔
یونیسیف نے دوہزارتیئس کو غرب اردن میں بچوں کے لئے سب سے تباہ کن اور مہلک سال قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل نے غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں میں اقوام متحدہ کے دسیوں کارکن کے ہلاک ہونے کی خبردی ہے۔