Dec ۲۳, ۲۰۱۵ ۱۸:۴۱ Asia/Tehran
  • امریکی ویزا قانون پر خود امریکیوں کی چیخیں نکل گئیں
    امریکی ویزا قانون پر خود امریکیوں کی چیخیں نکل گئیں

پچھلے پانچ برس کے دوران عراق، شام اور ایران کا سفر کرنے والے دنیا کے اڑتیس ملکوں کے شہریوں کے لیے نئے امریکی ویزا قانون پر خود امریکیوں کی بھی چیخیں نکل گئی ہیں۔

امریکہ میں شہری حقوق کی انجمنوں نے اس قانون کو متعصبانہ قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ اس قانون سے امریکی معیشت کو زبردست نقصان پہنچے گا کیونکہ مذکورہ اڑتیس ملکوں کے تاجروں اور صنعت کاروں نے پچھلے پانچ برس کے دوران ان چار ملکوں کا سفر ضرورکیا ہے جن کا ذکر اس قانون میں کیا گیا ہے۔

"ایک محتاط اندازے کے مطابق اس قانون پر عملدرآمد کے نتیجے میں امریکی معیشت کو ایک سو نوّے ارب ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے ۔"

سیاحت کے حوالے سے بھی کہا جارہا ہے کہ مذکورہ اڑتیس ملکوں کی جانب سے جوابی اقدامات کے علاوہ امریکی ویزا پروسس کے طولانی عمل کے باعث سیاح حضرات امریکہ آنے کے بجائے کسی اور ملک کا رخ بھی کرسکتے ہیں۔

البتہ سیاسی حوالے سے اور خاص طور سے ایران اور چھے بڑی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے ایٹمی معاہدے پر اس قانون کے منفی اثرات کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ کے فوجی اور سیاسی امور کے معاون اسٹیفن مل نے کانگریس کے ارکان کو سخت خبردار کیا ہے۔

اسٹفین مل کا کہنا ہے کہ"میں نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سمیت وزارت خارجہ کے بہت سے اعلی عہدیداروں اور اعلی یورپی عہدیداروں سے سنا ہےکہ ویزے کی ان پابندیوں کے ہمارے اور ایران کے درمیان ایٹمی معاہدے پر انتہائی منفی اثرات پڑیں گے۔"

سیکورٹی کے حوالے سے بھی ناقدین کا خیال ہے کہ روس، پیرس اور مغربی امریکہ کے واقعات سے متاثر ہوکے بنائے جانےوالے اس قانون کو انتہائی عجلت میں منظور کیا گیا ہے اور یہ قانون دہشت گردی کے حوالے سے عارضی پین کلر ہے ، دہشت گردی پر قابو پانے کے حوالے سے عملی طورپر اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔

اڑتیس ملکوں کے شہریوں کے پچھلے پانچ برس کے دوران ایران سمیت چار ملکوں کے سفر کے حوالے سے پاس ہونے والے اس قانون کے مقاصد ہمارے تعلق سے کچھ اور ہیں لیکن اس سے ہٹ کر بھی قانون داں حضرات کئی زاویوں سے اس پر نکتہ چینی کر رہے ہیں۔

ناقدین کا خیال ہے کہ یہ قانون، امریکی آئین میں درج شہری آزادیوں کو بہت زیادہ محدود کرنے کا باعث بنے گا۔

ٹیگس