Apr ۰۸, ۲۰۱۶ ۱۶:۴۶ Asia/Tehran
  • امریکی پولیس کے خلاف اس ملک کے مسلمانوں کا قانونی اقدام

امریکہ کے ہزاروں مسلمانوں نے فیڈرل پولیس ایف بی آئی کے خلاف شکایتیں درج کرائی ہیں۔

امریکہ میں مسلمانوں کی تنظیم اسلام امریکہ ریلیشن کونسل کے مطابق ایسے ہزاروں مسلمانوں نے جن کی امریکی فیڈرل پولیس ایف بی آئی اے نے بلاوجہ ضرورت سے زیادہ تفتیش کی ہے یا جو مسافر طیاروں سے کسی ٹھوس وجہ کے بغیر نیچے اتار دیئے گئے ہیں ایف بی آئی کے خلاف شکایتیں درج کرائی ہیں۔

شکایت کرنے والوں میں سے اٹھارہ افراد نے اپنی شکایتوں میں کہا ہے کہ ان کے نام وجہ بتائے بغیر ہی ایف بی آئی کی بلیک لیسٹ میں ڈال دیئے گئے ہیں۔

جن لوگوں کے نام ایف بی آئی کی بلیک لیسٹ میں ہیں وہ ہوائی اڈوں پر عام مسافروں کی طرح گیٹ سے عبور کر کے طیاروں تک نہیں جا سکتے یا طیاروں سے نکلنے کے بعد ہوائی اڈے سے باہر عام مسافروں کی طرح نہیں نکل سکتے بلکہ انہیں ہوائی کمپنیوں کے کارکنوں سے ملنا ہوتا ہے اور پھر پولیس ان سے تفتیش کرتی ہے اور ان کے سامان کی بھی غیر معمولی طریقے سے تلاشی لی جاتی ہے۔

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایک چار سالہ مسلمان امریکی بچہ بھی ایف بی آئی کی بلیک لیسٹ میں شامل ہے۔ اس بچے کی ماں کا کہنا ہے کہ پرواز سے پہلے اس کی بھی تلاشی لی گئی اور مختلف طریقوں سے اس کی چیکنگ کی گئی جو بچے کی صحت کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔

اسلام امریکہ ریلیشن کونسل کا کہنا ہے کہ اس بلیک لیسٹ میں بے شمار نقائص ہیں۔ مذکورہ کونسل کا کہنا ہے کہ اس لیسٹ میں جہاں ایسے لوگوں کے بھی نام ہیں جن کا انتقال ہو چکا ہے وہیں بچوں اور نومولود بچوں کے بھی نام شامل ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ امریکی مسلمانوں کے خلاف یہ بلیک لیسٹ سابق صدر جارج بش کے دور اقتدار میں تیار ہوئی تھی جو موجودہ صدر باراک اوباما کے دور حکومت میں کافی زیادہ طویل ہوگئی ہے۔

پچھلے مہینوں کے دوران خاص طور پر دو دسمبر دو ہزار پندرہ کو سن برناڈینو شہر میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے اور ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دیئے جانے والے بیانات کے بعد امریکا میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیوں اور اقدامات میں شدت آگئی ہے جبکہ مسلمانوں کے مقدس مقامات اور مراکز پر حملے بھی تیز ہو گئے ہیں۔

چنانچہ اسلام امریکہ ریلیشن کونسل نے گذشتہ ستائیس دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ امریکہ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہونے والے اقدامات کے تحت ہی ایک اور مسجد پر پٹرول بم سے حملہ کیا گیا۔

یہ حملہ ریاست کیلی فورنیا کے شہر ساکرامنتو کی ایک مسجد پر کیا گیا۔ اس سے پہلے پچیس دسمبر کو امریکہ کے شہر ہیوسٹن کی ایک مسجد میں آگ بھی لگا دی گئی تھی۔

امریکہ میں مسلم تنظیموں اور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکی پولیس مسلمانوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہی ہے اور انہیں بے حد تنگ کر رہی ہے جس کی وجہ سے اب امریکی مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا ہے۔

ٹیگس