Oct ۱۵, ۲۰۱۶ ۱۲:۲۰ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیرسرکاری اجلاس میں شریک امریکی نمائندے نے کہا کہ گذشتہ بیس برسوں کے دوران صیہونی بستیوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیرسرکاری اجلاس میں شریک امریکی نمائندے نے کہا کہ گذشتہ بیس برسوں کے دوران صیہونی بستیوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنے ایک غیر سرکاری اجلاس میں صیہونی بستیوں کی توسیع سے متعلق صیہونی حکومت کے غیر قانونی اقدام پر تنقید کی اور اعلان کیا کہ اس قسم کے اقدام سے اسرائیل کے خلاف قرارداد کی منظوری کی راہ ہموار ہو گی۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کے روز انگولا، ملائیشیاء، ونیزوئیلا، سینیگال اور مصر کی درخواست اور فلسطینی نمائندوں کے اصرار پر صیہونی بستیوں کی توسیع کے بارے میں اسرائیل کے اقدام سے متعلق ایک اجلاس تشکیل دیا۔ اس اجلاس میں انسانی حقوق کے گروہوں منجملہ صیہونی بستیوں کی توسیع مخالف امریکی گروہ پیس نو، نے بھی شرکت کی۔

اس اجلاس میں مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں صیہونی حکومت کے جرائم کا جائزہ لیا گیا اور اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی بستیوں کا قیام روکے جانے اور اسی طرح ان علاقوں میں بیرونی سرمایہ کاری بند کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔ انسانی حقوق کے گروہ کے نمائندے نے کہا کہ صیہونی حکومت، مظلوم فلسطینیوں کو گہوارے سے لے کر قبر تک وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بناتی ہے۔ ہاگائی العد نے صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بروقت اقدام کی ضرورت پر تاکید کی۔

امن کے حامی امریکی گروہ کے ایک عہدیدار لارا فریڈمین نے بھی فلسطینی علاقوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر پر کڑی تنقید کی اور اسرائیل کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔ اس بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیرسرکاری اجلاس میں شریک امریکی نمائندے نے کہا کہ گذشتہ بیس برسوں کے دوران صیہونی بستیوں میں کافی اضافہ ہوا ہے اور بنیامین نتن یاہو کے دور میں اب تک مقبوضہ علاقوں میں گیارہ ہزار نئے مکانات تعمیر کئے جا چکے ہیں۔ اس سے قبل برطانیہ، فرانس اور روس نے صیہونی بستیوں کی تعمیر سے متعلق اسرائیل کے اقدام کی مذمت کرکے اسے امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا تھا۔

ٹیگس