Feb ۲۱, ۲۰۱۷ ۱۶:۲۴ Asia/Tehran
  • امریکہ، اسپین، برطانیہ اور سوئزرلینڈ میں ٹرمپ مخالف مظاہرے

ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں منجملہ لاس اینجلس، ڈیلاس اور ٹیکساس اور برطانیہ، اسپین و سوئزرلینڈ میں مظاہرے ہوئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں لاس اینجلس، ڈیلاس اور ٹیکساس میں مظاہرے ہوئے ہیں۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور وہ ٹرمپ مخالف نعرےلگارہے تھے-  مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ ہمیں ایک دوسرے سے دور کر رہے ہیں، ان کی پالیسیاں ملک کو تقسیم کر دیں گی جبکہ برطانیہ اور اسپین میں بھی ہزاروں افراد نے تارکین وطن کے حق میں مظاہرے کیے۔مظاہرے میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ زیادہ تعداد میں تارکین وطن کو ملک میں آنے کی اجازت دے۔ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ہزاروں برطانوی شہریوں نے پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کیا۔ لندن میں یہ مظاہرہ ایسی حالت میں کیا گیا کہ برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ، ملکہ برطانیہ کے ساتھ امریکی صدر ٹرمپ کےمجوزہ دورہ لندن کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے تھے۔مظاہرین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نعرے لگائے۔برطانوی وزیر اعظم تھریسا مئے کی دعوت پر امریکی صدر رواں سال میں ایسی حالت میں لندن کا دورہ کرنے والے ہیں کہ برطانیہ کے اٹھارہ لاکھ شہریوں نے ایک طومار پر دستخط کر کے امریکی صدر کا دورہ برطانیہ منسوخ کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب برطانیہ کے نائب وزیر خارجہ نے برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین اور برطانوی عوام کی مخالفت کے باوجود اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کا دورہ لندن منسوخ نہیں کیا جائےگا اور وہ برطانیہ کا دورہ کریں گے۔ آلین ڈینکن نے ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے بارے میں برطانوی اراکین پارلیمنٹ اور برطانوی شہریوں کی طومار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا دورہ لندن انجام پانا چاہئے اور وہ اپنے اس دورے میں ملکہ برطانیہ کے ہی خصوصی مہمان ہوں گے۔ سوئیزرلینڈ کے عوام نے بھی ایک طومار پر دستخط کر کے امریکی صدر کے سوئیزرلینڈ میں داخلے پر پابندی عائد کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔اس طومار پر دس ہزار شہریوں نے دستخط کئے ہیں جنھوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے سوئزرلینڈ کے دورے پر پابندی عائد کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کمپکس تنظیم کے سربراہ نے سوئزرلینڈ کے شہریوں کے دستخط شدہ طومار کو سوئزرلینڈ کے صدر کے دفتر میں پیش کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکی صدر  کو سوئزرلینڈ آنے کی اجازت نہ دے۔اس تنظیم نے سات اسلامی ملکوں کے شہریوں اور تارکین وطن کے بارے میں ٹرمپ کے حکمنامے کا ذکر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سوئزرلینڈ کے عوام نے ان سات اسلامی ملکوں کے شہریوں سے جن پر پابندی عائد کی گئی ہے یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے اس موقف کا اظہار کیا ہے  کہ وہ امریکی حکومت کی اس قسم کی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔اس تنظیم کے سربراہ اینڈریئس مولر نے ایک بیان میں سوئزرلینڈ کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سرکاری طور پر اس بات کا اعلان کرے کہ وہ امریکی صدر کی میزبانی نہیں کرنا چاہتی اور اس کا یہ اعلان، امریکی صدر کے سوئزرلینڈ میں داخلے پر پابندی کے مترادف ہوگا۔

ٹیگس