Mar ۱۲, ۲۰۱۷ ۱۱:۳۴ Asia/Tehran
  • ہالینڈ اورترکی میں کشیدگی، ہالینڈ کا سفارتخانہ بند

ہالینڈ کی جانب سے ترک وزیر خارجہ کے طیارے کولینڈنگ کی اجازت دینے سے انکار کے بعد ترکی نے ہالینڈ کا سفارتخانہ اور قونصل خانہ بند جبکہ قائم مقام سفیر اور قونصل جنرل کے دفاترکو سیل کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو جب عوامی اجتماع سے خطاب کیلئے ہالینڈ پہنچے تو ان کے طیارے کو روٹرڈیم میں لینڈنگ کی اجازت نہ ملی جس پر ترک شہری مشتعل ہو گئے اور انہوں نے روٹر ڈیم سمیت ہالینڈ کے مختلف شہروں میں شدید احتجاج کیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور پولیس نے ترکی کے جھنڈے اٹھائے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن اور لاٹھی چارج کا سہارا لیا جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

ترک وزیر خارجہ کو روٹر ڈیم میں داخل ہونے سے روکنے پر ترک صدر طیب اردوغان نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ہالینڈ کی حکومت کو نازیوں کی باقیات قرار دیا جس کے بعد انقرہ میں ہالینڈ کے سفارتخانے کو سیل کر دیا۔

اس سے پہلے ترکی کی وزیر برائے سوشل پالیسیز کو بھی ہالینڈ میں عوامی اجتماع سے خطاب نہیں کرنے دیا گیا تھا۔ فاطمہ کایا کو آئندہ ماہ ترکی میں ہونے والے ریفرینڈم کے حوالے سے تقاریب میں شرکت کرنی تھی تاہم ڈچ پولیس نے انہیں ملک بدر کردیا تھا۔

ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو ہالینڈ پہنچ کر روٹرڈیم میں ایک ریلی سے خطاب کرنا چاہتے تھے تاہم ڈچ وزیر اعظم نے پرواز کو اترنے اور ریلی کے انعقاد کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ ہالینڈ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوامی سلامتی کو درپیش خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ ترک وزارت خارجہ نے اس معاملے پر وضاحت کے لیے ہالینڈ کے نائب سفیر کو طلب کر لیا ہے۔

ترک وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترکی میں متعین ہالینڈ کے سفیر ان دنوں تعطیلات پر ملک سے باہر ہیں اور انقرہ ان کی واپسی نہیں چاہتا۔

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ ہالینڈ میں موجود ترک تارکین وطن اور دیگر لوگوں کے ساتھ اس خطرناک فیصلے کی جلد وضاحت کرے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی اور ہالینڈ کے باہمی تعلقات اس وقت سفارتی، سیاسی، اقتصادی اور دیگر شعبوں میں بحران سے گزر رہے ہیں۔

دونوں ممالک میں اختلافات اس وقت پیدا ہوئے جب حال ہی میں ہالینڈ نے اپنے ہاں ترک صدر رجب طیب اردوغان کی حمایت میں ریلیوں پر پابندی لگائی اور گزشتہ روز ترک وزیرخارجہ کو ہالینڈ کے دورے سے روکنے کیلئے انکے طیارے کو لینڈنگ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

ترکی میں اگلے ماہ ایک آئینی ریفرینڈم کا انعقاد ہو رہا ہے لیکن اس کے لیے سیاسی مہم جرمنی اور ہالینڈ میں بھی چلائی جا رہی ہے۔ اس مسئلے پر پہلے ترکی اور جرمنی کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی اور اب ہالینڈ اور ترکی کے تعلقات بھی تیزی سے خراب ہو رہے ہیں۔

 

ٹیگس