Mar ۲۷, ۲۰۱۷ ۱۵:۴۷ Asia/Tehran
  • امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی بلاقید و شرط حمایت کا اعلان

امریکی حکومت نے ایک بار پھر اسرائیل کی بلاقید و شرط حمایت کا اعلان کیا ہے دوسری جانب امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صیہونیت مخالف مظاہرہ کرنے والوں پر صیہونی حکومت کے حامیوں نے حملہ کردیا۔

 اے پیک(AIPAC) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے نائب صدر مائک پینس نے کہا ہے کہ دنیا کو اگر کچھ بھی نہ معلوم ہو پھر بھی یہ معلوم ہونا چاہئے کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔

انھوں نے امریکہ میں سب سے زیادہ اثرو نفوذ رکھنے والی صیہونی لابی کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کئے جانے کا ذکر کیا اور کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس وقت امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کئے جانے کے مسئلے کا پوری سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں۔

امریکی نائب صدر کے اس بیان کا حاضرین کی جانب سے بھرپور خیرمقدم کیا گیا-

دوسری جانب واشنگٹن سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں امریکہ اسرائیل رابطہ کمیٹی اے پیک (AIPAC) کے سالانہ اجلاس کے انعقاد کے موقع پر صیہونی حکومت اس کی پالیسیوں کے مخالفین کے احتجاجی مظاہرے پر، اسرائیل کے حامی گروہ نے حملہ کر دیا اور مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس مظاہرے میں فعال سماجی کارکنوں ، طلبہ اور صیہونی حکومت کے مخالفین نے حصہ لیا تھا-

مظاہرین،اس اجلاس کے انعقاد اور مقبوضہ علاقوں میں یہودی کالونیوں کی تعمیر کے خلاف نعرے لگارہے تھے- مظاہرین نے امریکی صدر ٹرمپ اور کانگریس کی جانب سے تل ابیب کی حمایت کی بھی شدید مذمت کی۔ مظاہرین نے انسانی زنجیر بنا کر کانفرنس حال کی جانب جانے والے راستے کو بند کر دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق سخت سیکورٹی انتظامات کے باوجود یہودیوں کی حامی تنظیم کے بعض افراد نے مظاہرین پر حملہ کر دیا جس کے دوران مظاہرین اور صیہونیوں کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

امریکہ اسرائیل پبلک افیئر کمیٹی (AIPAC) کے سالانہ اجلاس کا ایک مقصد امریکی حکومت کے تعاون سے اسرائیلی پالیسیوں کو آگے بڑھانا ہے۔ اس اجلاس کی میزبانی امریکہ میں اسرائیل کی حامی لابی کرتی ہے جو اس ملک میں زبردست اثرو نفوذ رکھتی ہے- واشنگٹن میں صیہونی لابی (AIPAC) کا سالانہ اجلاس امریکی اور غیر امریکی سیاستدانوں کو عالمی صیہونیزم کی بے چوں چرا حمایت کا مظاہرہ کرنے موقع فراہم کرتا ہے.

اس اجلاس سے خطاب کرنے والے مختلف طریقوں سے بڑھ چڑہ کر اسرائیل کی حمایت، اس سلسلے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں اور قانون شکنی ، قتل وغارت گری اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی میں اس غاصب حکومت کی مدد کرتے ہی۔

اس بیچ امریکہ کے اعلی حکام کے بیانات، چاہے ان کا تعلق ڈیموکریٹ سے ہو یا ریپبلکن سے، مغربی ایشیا کے حالات اور اسرائیل و فلسطین کے سلسلے میں امریکی حکومت کی پالیسی کے عکاس ہوتے ہیں۔ اس بار بھی امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے فورا بعد ہی صیہونیوں کو امریکی حمایت حاصل ہونے پر اطمینان حاصل ہو گیا ہے-

امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے تاکید کے ساتھ کہا کہ ٹرمپ حکومت امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا پروگرام بنا رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تمام قراردادوں میں بیت المقدس کا تعلق فلسطین سے قرار دیا گیا ہے اور اسرائیل کو ایک غاصب حکومت ہونے کی بنا پر اس شہر کی سیاسی صورت حال میں تبدیلی کا حق حاصل نہیں ہے۔

سلامتی کونسل کے سخت موقف کی بنا پر امریکی حکومتیں، کانگریس کی فیصلوں کے باوجود امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کے بل پر عمل درآمد نہیں کر سکی ہیں۔