Aug ۲۰, ۲۰۱۷ ۱۵:۲۲ Asia/Tehran
  • امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف دسیوں ہزار لوگوں کا مارچ

امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں اور نسل پرستی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان تصادم کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق دسیوں ہزار امریکی شہریوں نے بوسٹن سٹی میں نسل پرست گروہوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ نسلی برتری کے حامیوں کی جانب سے مظاہروں کے اعلان کے بعد نسل پرستی کی مخالفت میں ہونے والے اس مظاہرے میں پندرہ سے تیس ہزار لوگ شریک تھے۔ پولیس نے بعض مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج بھی کیا ہے۔ فرانس پریس کے فوٹو گرافر کے مطابق اس موقع پر بعض مظاہرین ، امریکی پولیس پر فسطائیت کی حمایت کا الزام لگا رہے تھے۔ ہزاروں لوگوں نے جنوبی کیلیفورنیا میں بھی پرامن مظاہرہ کرکے نسل پرستوں کے اقدامات اور سفید فاموں کی برتری کے خلاف زبردست احتجاج کیا ہے۔مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر نسل پرستی کے خلاف نعرے درج تھے اور وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔مظاہرین نے انتہاپسند اور نسل پرست گروہوں کو تارکین وطن اور رنگین فام لوگوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا۔ نسل پرستی کے خلاف ایسا ہی مظاہرہ ریاست میساچوسٹس میں بھی کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں امریکی شہریوں نے شرکت کی۔میسا چوسٹس کے سابق گورنر مٹ رامینی بھی اس مظاہرے میں شریک تھے اور انہوں نے صدر ٹرمپ کی نسل پرستانہ پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ، ٹرمپ نے امریکی عوام کا دل دکھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر صدر ٹرمپ نے اپنے طرز عمل پر معافی نہیں مانگی تو امریکی معاشرے کا شیرازہ بکھر جائے گا۔اسی دوران ڈیلس سٹی میں نسل پرستی کے مخالفین اور سفید فاموں کی برتری کے حامیوں کے درمیان تصادم کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب امریکہ کی خانہ جنگی کے دور کے قبرستان میں نصب نسل پرستانہ علامت ہٹانے کے معاملے پر دونوں گروہوں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگیا۔پولیس نے ہیلی کاپٹر کی مدد سے مظاہرے میں شریک ایک سو لوگوں کو مذکورہ قبرستان سے باہر نکال دیا جس کے بعد مظاہرین نے پولیس کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شہر کی ایک سڑک کو دھرنا دے کر بند کردیا۔بعض خبروں میں کہاگیا ہے کہ نسل پرستی کے حامیوں اور مخالفین دونوں گروہوں کے بعض افراد کے پاس اسلحہ بھی تھا تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔اس سے پہلے بھی تقریبا دوہزار لوگوں نے ڈیلس کے مذکورہ قبرستان کے باہر نسل پرستی کے خلاف مظاہرے کیے تھے۔

ٹیگس