Sep ۲۱, ۲۰۱۷ ۰۹:۰۸ Asia/Tehran
  • میانمار میں فوجی آپریشن بند کرنے کا مطالبہ

عالمی رہنماؤں اور اداروں نے میانمار سے فوجی آپریشن بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے آنگ سان سوچی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے برما کی حکومت پر زور دیا ہے کہ روہنگیا مہاجرین کو انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سدباب کیا جائے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سوچی کی تقریر کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوچی نے خود مظلوم کو ہی مورد الزام ٹہرا دیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ سوچی نے فوجی مظالم کو نظرانداز کرکے اپنا سر ریت میں دبا لیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی میانمار حکومت پر فوجی آپریشن بند کرنے کے لیے زور دیا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ میانمار میں فوجی آپریشن بند کیا جائے اور انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں سلامتی کونسل میں بھی قرارداد پیش کریں گے۔

ادھر ترک صدر رجب طیب اردوغان نے بین الاقوامی برادری سے اس بحران پر اقدام کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس انسانی المیے کو نہ روکا گیا تو انسانی تاریخ میں ایک اور شرمناک سیاہ باب کا اضافہ ہوجائے گا۔

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے بھی ریاست راخین میں فوجی آپریشن بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ برطانیہ نے تشدد کی وجہ سے میانمار کی فوج کے لئے تربیتی کورسز بھی بند کردیئے ہیں۔

واضح رہے کہ میانمار کی حکمراں جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی نے دو روز قبل قوم سے خطاب کرتے ہوئے فوجی مظالم پر خاموشی اختیار کی تھی۔ نوبل انعام یافتہ رہنما کے اس رویہ پر عالمی رہنماؤں نے سخت مایوسی کا اظہار کیا۔

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں ہزاروں ملسمان جاں بحق اور لاکھوں ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

ٹیگس