Oct ۱۳, ۲۰۱۷ ۱۵:۰۳ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کے بارے میں ٹرمپ جھوٹ بول رہے ہیں، سابق امریکی وزیر خارجہ

اامریکہ کے سابق وزیر خارجہ جان کیری نے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی معاہدے کے بارے میں صدر ٹرمپ کے ممکنہ فیصلے پر انتہائی تند لہجے میں تنقید کرتے ہوئے ان پر دورغگوئی کا الزام عائد کیا ہے۔ دوسری جانب واشنگٹن میں یورپی یونین کے سفیر نے کہا ہے کہ یورپی ممالک نے امریکی کانگریس کو اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدہ ایک اچھا معاہدہ ہے اور اسے باقی رکھنے کی ضرورت ہے۔

جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکی صدر کے پالیسی بیان سے محض چند گھنٹے پہلے سابق وزیر خارجہ جان کیری نے انتہائی سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکی عوام سے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران اور پانچ جمع ایک کے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کا اخراج خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ ہوگا اور اس سے امریکہ تنہائی کا شکار ہوجائے گا۔امریکی خارجہ تعلقات کونسل کے چیئرمین نے بھی کہا ہے کہ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی عالمی معاہدوں اور تنظیموں سے امریکہ کے اخراج پر استوار ہے۔رچرڈ ہاس کا کہنا تھا کہ "خارجہ امور میں صدر ٹرمپ اخراج کے فلسفے پر عمل کر رہے ہیں، یونیسکو، پیرس معاہدے اور ایٹمی معاہدے سے اخراج ۔"اسی دوران واشنگٹن میں یورپی یونین کے سفیر نے کہا ہے کہ یورپی ممالک نے امریکی کانگریس کو جامع ایٹمی معاہدے کے بارے میں اپنے موقف سے آگاہ کردیا ہے۔ڈیوڈ او سالی ون نے بلومبرگ سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اور ان کے برطانوی ، فرانسیسی اور جرمن ساتھیوں نے امریکی کانگریس سے رابطہ کرکے بریسلز کے اس موقف سے آگاہ کیا ہے کہ جامع ایٹمی معاہدہ ایک اچھا معاہدہ ہے اور اسے باقی رہنا چاہیے۔یورپی یونین کے سفیر نے مزید کہا کہ امریکہ کے شکوک و شبہات کے برخلاف یورپ جامع ایٹمی معاہدے کو ایک اچھا معاہدہ سمجھتا ہے اور اسے باقی رکھنے کا خواہاں ہے۔قابل ذکر ہے کہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز نے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعے کو مقامی وقت کے مطابق پونے ایک بجے دن میں ایران اورپانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے کے بارے میں اپنے موقف کا اعلان کریں گے۔امریکہ کے اندرونی قوانین کے تحت ، حکومت امریکہ اس بات کی پابند ہے کہ وہ ہر نوے دن کے بعد کانگریس کو یہ رپورٹ پیش کرے کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کی ہے۔ جامع ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے نئی رپورٹ پیش کرنے کے لیے حکومت امریکہ کے پاس پندرہ اکتوبر تک کی مہلت ہے۔مغربی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان پایا جاتا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کی تصدیق نہ کریں۔ٹرمپ شروع ہی سے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے کو وحشتناک قرار دیتے ہوئے اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کی اس پالیسی پر نہ صرف عالمی برادری، بلکہ جامع ایٹمی معاہدے کے دوسرے فریق بھی جن میں برطانیہ، فرانس، روس ، چین اور جرمنی شامل ہیں، سخت مخالفت کر رہے ہیں۔

ٹیگس