Oct ۱۳, ۲۰۱۷ ۱۷:۴۱ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف امریکہ کی نئی اسٹریٹیجی کا متن جاری

ایک ہفتے کی ہنگامہ آرائی کے بعد، وائٹ ہاوس نے آخر کار جمعے کے روز ایران کے مقابلے کے لیے امریکی حکومت کی نئی اسٹریٹیجی کا متن جاری کردیا ہے۔

حکومت امریکہ نے آخر کار ایران کے خلاف جدید اور جامع اسٹریٹیجی کا متن جاری کردیا ہے جس میں جامع ایٹمی معاہدے کی شدید نگرانی جاری رکھنے، ایران کے فوجی مراکز کے معائنے اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی پر دباؤ بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔کہا جارہا ہے کہ یہ پالیسی وائٹ ہاؤس اور کانگریس کے درمیان نو ماہ کے صلاح و مشورے، حساب کتاب اور جائزوں کی روشنی میں تیار کی گئی ہے اور واشنگٹن کا دعوی ہے کہ اس کی تیاری میں امریکی مفادات کو بہترین شکل میں محفوظ رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔نئی پالیسی میں جس کی تمام شقیں، ایران کے خلاف امریکہ کے بے بنیاد دعوؤں کی اساس پر تدوین کی گئی ہیں، آیا ہے کہ ایران کے بارے میں امریکہ کی نئی اسٹریٹیجی، تہران کے عدم استحکام پھیلانے والے اقدامات اور خاص طور سے دہشت گردی اور مسلح گروہوں کی حمایت کو بے اثر بنانے پر مرکوز ہیں۔امریکہ یہ دعوی ایسے وقت میں کر رہا ہے جب، قرائن و شواہد اس بات کی گواہی دے رہے ہیں کہ امریکہ اور اس کے مغربی و عرب اتحادی، خطے میں داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کے قیام سے لیکر آج تک دہشت گردی کی بھرپوری حمایت کر رہے ہیں۔امریکہ کی نئی اسٹریٹیجی میں، جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے، کوئی ثبوت یا دستاویز پیش کیے بغیر یہ دعوی کیا گیا ہے کہ ایران کی سرگرمیاں جامع ایٹمی معاہدے کے منافی ہیں اور تہران اس معاہدے میں پائی جانے والی خامیوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ایران کے خلاف امریکہ کی نئی اسٹریٹیجی میں یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ تہران کا یہ کہنا کہ وہ اپنے فوجی مراکز کے معائنے کی اجازت نہیں دے گا جامع ایٹمی معاہدے کے منافی اور ناقابل قبول ہے۔امریکی اسٹریٹیجی میں یہ دعوی ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے آٹھ رسمی رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران جامع ایٹمی معاہدے کی مکمل پابندی کر رہا ہے اور یوں اس عالمی ادارے نے ایران کے فوجی مراکز کے معائنے کی امریکی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر ضروری قرار دے دیا ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران بھی امریکہ کے بے بنیاد اور فرسود دعوؤں کو مسلسل مسترد کرتا آیا ہے اور اس نے واشنگٹن کے ایران کے مخالف سناریو کے مقابلے میں مختلف آپشن تیار رکھے ہیں جن پر وقت اور حالات کے مطابق عمل کیا جائے گا۔