Nov ۱۵, ۲۰۱۷ ۰۸:۰۵ Asia/Tehran
  • زمبابوے میں فوجی بغاوت

زمبابوے کے ریاستی خبر رساں ادارے زیڈ بی سی کے صدر دفتر پر فوجیوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس ملک میں جاری سیاسی کشیدگی میں یہ ایک نیا موڑ ہے۔

تفصیلات کے مطابق زمباوے کے دارالحکومت ہرارے میں دھماکوں کی بھی اطلاعات ہیں اور ملک کی صورتحال غیر واضح ہے۔

زمبابوے میں برسرِاقتدار جماعت نے حال ہی میں ملک کے فوجی سربراہ پر بغاوت آمیز رویے کا الزام لگایا تھا جب انھوں نے ملکی سیاست میں فوجی مداخلت کی دھمکی دی تھی۔

جنرل کونسٹاٹینو چیونگا نے ملک کے صدر رابرٹ موگابے کو اس وقت چیلنج کیا جب صدر نے ملک کے نائب صدر کو عہدے سے فارغ کیا تھا۔ سیاسی کشیدگی میں اس وقت بھی اضافہ دیکھا گیا جب منگل کے روز ہرارے میں بکتر بند گاڑیوں نے پوزیشن سنبھال لی تاہم اس کی وجہ ظاہر نہیں کی گئی۔

بعض اطلاعات کے مطابق زمبابوے میں فوج نے موگابے حکومت کا تختہ الٹ کرملک کا کنٹرول سنبھال لیاہے۔

اس سے قبل زمباوے کے  93 سالہ حکمران کی رہائش گاہ کے قریب فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں اور دارالحکومت ہرارے میں زور دار دھماکا بھی ہوا ۔

غیرملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق افریقی ملک زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے اور فوج کے درمیان کشیدگی کے بعد فوج نے 37 سالہ حکومت کا تختہ الٹتے ہوئے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ دارالحکومت ہرارے کی سڑکوں پرفوج کی بھاری نفری تعینات کردی گئی، فوجی اہلکاروں نے سرکاری ٹی وی کے ہیڈ کوارٹرسمیت کئی اہم تنصیبات کواپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ تاہم ابھی تک آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

واضح رہے کہ رابرٹ موگابے گزشتہ 37 برسوں سے زمبابوے کے صدر ہیں۔ اس سے قبل زمبابوے کے جنوبی افریقہ میں سفیر نے اس خبر کی تردید کی تھی کہ ملک میں فوجی بغاوت ہوگئی ہے۔

 

ٹیگس