Jan ۲۰, ۲۰۱۸ ۱۳:۴۳ Asia/Tehran
  • سعودی ولی عہد کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ چلائے جانے کی اپیل

ہیومن رائٹس واچ کے ترجمان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ یمن میں جنگی جرائم کے ارتکاب کے باعث سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے۔

ہیومن رائٹس واچ کے ترجمان احمد بن شمسی نے اپنے ایک بیان میں کھل کہا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر دفاع کی حیثیت سے محمد بن سلمان جنگ یمن کے دوران انجام پانے والے ہر اقدام کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ محمد بن سلمان کے خلاف پابندیاں اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے کیونکہ سعودی اتحاد، عالمی جنگی قوانین کی بری طرح سے خلاف ورزی کر رہا ہے۔

احمد بن شمسی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہیومن رائٹس واچ نے، جنگ یمن کے دوران سعودی اتحاد کی جانب سے جنگی قوانین کی خلاف ورزی کے لاتعداد معاملات ریکارڈ کئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے ترجمان نے سعودی اتحاد کی جانب سے زمینی، فضائی اور سمندری محاصرے کو یمن میں جاری انسانی بحران کی اہم ترین وجہ قرار دیا۔
یمن میں سعودی عرب کے جنگی جرائم کے خلاف ردعمل کا دائرہ اب ہیومن رائٹس واچ جیسے مغربی اداروں تک پھیل گیا ہے جو عام طور پر آل سعود کے جرائم پر خاموشی اختیار کئے رہتے ہیں۔
عالمی رائے عامہ کے شدید دباؤ کی وجہ سے اب بین الاقوامی ادارے بھی یمن میں سعودی عرب کے جنگی جرائم پر ردعمل دکھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب کی داخلی صورت حال سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ ملکی تاریخ جوان ترین ولی عہد کی طور پر محمد بن سلمان نے، اپنی خوفناک ح دتک بچکانہ سوچ کے ذریعے سعودی عرب کے مستقبل کو تاریک بنا دیا ہے۔
سعودی عرب کی خارجہ پالیسی بھی خطے میں مداخلت اور جنگ اور جھڑپوں اور فتنہ انگیزیوں کے ‎سہارے آگے بڑھ رہی ہے۔
البتہ محمد بن سلمان کی خارجہ پالیسی کے انسانیت کے لیے انتہائی بھیانک تنائج برآمد ہو رہے ہیں جس کے نتیجے میں سعودی عرب کی پوزیشن زوال پذیر ہے اور اسے عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف وزری اور جنگی جرائم کے ارتکاب کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارے بھی یمن میں انسانی المیے کے اصل ذمہ دار کی حیثیت سے محمد بن سلمان کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔  

ٹیگس