Jan ۲۰, ۲۰۱۸ ۱۸:۳۲ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے میں کوئی خامی نہیں، امریکی جوہری سائنسداں کا اعتراف

واشنگٹن میں ہتھیاروں کے کنٹرول کی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں کوئی خامی نہیں پائی جاتی۔

واشنگٹن میں ہتھیاروں کے کنٹرول کی کمیٹی کے سربراہ ڈیریل کیمبل نے ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں کوئی خامی نہیں ہے اور اس میں کوئی تبدیلی بھی کئے جانے کی ضرورت نہیں ہے مگر ٹرمپ حکومت کو اس معاہدے پر اعتراض ہے۔

انھوں نے ایٹمی معاہدے میں کسی بھی تبدیلی کے لئے ٹرمپ کی شرطوں کو ناقابل قبول بتاتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ٹرمپ کا مطالبہ فضول ہے اس لئے کہ وہ  کسی بھی قسم کی ترغیب دلائے بغیر ایک  بین الاقوامی معاہدے پر نظرثانی کے خواہاں ہیں تاکہ ایران کے خلاف پابندیاں عائد کی جا سکیں۔

امریکہ کے اس جوہری سائنسداں نے کہا کہ امریکہ کے بیشتر سینیٹر اس بات سے واقف ہیں کہ ٹرمپ کا مطالبہ غیر حقیقت پسندانہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں یورپ کا ردعمل بھی اہم تھا اور اس کے لئے ضروری بھی تھا کہ وہ ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے امریکی پابندیوں کے مقابلے میں اپنے بینکوں اور کمپنیوں کو بچائے اور ان کا تحفظ کرے۔

دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو ایٹمی معاہدے کو خطرے سے دوچار کئے جانے کو برداشت نہیں کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے یورپی فریق بھی اس بین الاقوامی معاہدے کے بارے میں دوبارہ مذاکرات کے خطرے کو سمجھ چکے ہیں اور وہ ایٹمی معاہدے پر اب دوبارہ مذاکرات کئے جانے کو قبول نہیں کریں گے۔

لاوروف نے اسی طرح مغربی ایشیا کے امور میں مداخلت نہ کرنے کے بارے میں ایران سے مغرب اور خاص طور سے امریکہ کی درخواست کو بھی نادرست قرار دیا اور کہا کہ علاقے کے تمام ملکوں کی مانند ایران بھی اپنے مفادات کے درپے ہے۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بارہ جنوری کو ایران کے خلاف ایٹمی پابندیاں معطل رکھنے کی مدت میں توسیع کے موقع پر ایٹمی معاہدے میں امریکہ کے باقی رہنے کے بارے میں چار شرطیں منجملہ ایٹمی معاہدے کی بعض شقوں میں تبدیلی، ایران کی فوجی تنصیبات تک دسترسی اور ایران کے خلاف میزائل توانائی بڑھانے سے متعلق پابندیاں عائد کئے جانے کی شرطیں عائد کی ہیں۔

ٹرمپ نے دھمکی بھی دی ہے کہ ایٹمی معاہدے میں اگر ان کی ان شرطوں کو شامل نہیں کیا گیا تو امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکل جائے گا۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ یورپی یونین سمیت ایٹمی معاہدے کے دیگر تمام فریقوں نے متفقہ طور پر تاکید کی ہے کہ ایٹمی معاہدے پر نظرثانی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔