Feb ۲۰, ۲۰۱۸ ۱۹:۱۸ Asia/Tehran
  • ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکی وزارت خارجہ کا نیا لائحہ عمل

امریکی وزارت خارجہ نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں اپنے نئے سرکلر میں اعلان کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں امریکہ کے باقی رہنے کے لئے اس معاہدے میں بعض تبدیلیوں سے متعلق ایران کے ساتھ مذاکرات کے لئے یورپی ملکوں کی رضامندی کافی ہے۔

روئٹرز نیوز ایجنسی نے پیرس، لندن، برلن اور برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈکوارٹر میں تعینات امریکی سفارتکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے سرکلر کا متن جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی سفارت خانوں کے لئے جن پالیسیوں کا اعلان کیا گیا ہے ان میں استعمال کیا جانے والا لب و لہجہ ایٹمی معاہدے کے مستقبل کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے بیان میں پائے جانے والے سخت لب و لہجے کے مقابلے میں نرم ہے۔

اس سرکلر کے مطابق امریکہ، ایران کا میزائل پروگرام محدود، ایران کی تنصیبات کے سخت معائنے اور ایٹمی معاہدے میں غروب آفتاب سے موسوم شقوں کی منسوخی کا خواہاں ہے کہ جن میں دو ہزار پچّیس تک ایران کے خلاف تمام جوہری پابندیاں ختم ہو جانے پر تاکید کی گئی ہے۔

اس سرکلر میں آیا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی موجودگی جاری رہنے کا دارومدار اس معاہدے پر امریکی صدر ٹرمپ کے اعتراضات ختم کرنے کے لئے ایران کے ساتھ مذاکرات کے لئے یورپی ملکوں کی رضامندی پر ہے۔

دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ایک اعلی عہدیدار نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں دو مراحل پر مشتمل ایک منصوبے کو مدنظر رکھا ہے جس کے مطابق پہلے مرحلے میں وہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں دوبارہ مذاکرات پر یورپی ملکوں کو راضی کرنے کی کوشش کرے گا اور پھر دوسرے مرحلے میں روس اور چین کو رضامند کیا جائے گا۔

اس سلسلے میں ایک امریکی وفد کا منگل کو پیرس میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے حکام سے ملاقات کا بھی پروگرام رہا ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ حکومت فرانس نے ایٹمی معاہدے پر خود کے کاربند رہنے پر زور دیتے ہوئے سب کی جانب سے اس معاہدے پر مکمل طور پر عمل کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق فرانس کی وزارت خارجہ نے پیر کے روز ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ جیساکہ فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ پیرس، ایٹمی معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کئے جانے کا خواہاں ہے اور وہ ایران کے ساتھ طے پانے والے گروپ پانچ جمع ایک کے سمجھوتے کے بارے میں اپنے یورپی شریک ملکوں کے ساتھ مذاکرات بھی کر رہا ہے جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں فرانس کا موقف مکمل واضح ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کے بارے میں دوبارہ کسی قسم کے مذاکرات اور یا اس معاہدے میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کو مسترد کر دیا ہے۔