Feb ۲۲, ۲۰۱۸ ۱۴:۰۵ Asia/Tehran
  • تشدد کی روک تھام کے لیے ٹرمپ کی انوکھی تجویز

امریکی ریاست فلوریڈا کے اسٹون مین ڈوگلس اسکول کے خونی واقعے کے ایک ہفتے بعد امریکی صدر نے اساتذہ کو اسلحہ کی فراہمی کے نظریئے کا خیر مقدم کیا ہے۔

اسٹون مین ڈگلس اسکول سانحے کے متاثرین کے ساتھ ایک ملاقات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اساتذہ کو مسلح کرنے سے متعلق آپ میں سے بعض لوگوں کی تجاویز پر غور کیا جا سکتا ہے۔
تجویز پیش کرنے والوں نے پولیس کے پہنچنے تک مسلح حملہ آوروں کے مقابلے کے لیے اساتذہ کو مسلح کرنے کو، طلبہ کی جانوں کے تحفظ کے لیے ضروری قرار دیا تھا۔
پبلک مقامات اور خاص طور سے اسکولوں میں فائرنگ کے خونی واقعات کے خلاف بننے والے ماحول میں امریکی صدر کی جانب سے اساتذہ کو مسلح کرنے کی تجویز کی ضمنی حمایت نے رائے عامہ کے غم و غصے میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
امریکہ میں اسلحہ رکھنے کی آزادی اور اس کے سبب پیش آنے والے تشدد کے واقعات کے خلاف ملک کی مختلف ریاستوں میں طلبہ کے مظاہرے اور کلاسوں کے بائیکاٹ کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
شیکاگو، آسٹن اور ٹیکساس میں متعدد اسکولوں کے طلبہ نے کلاسوں کا بائیکاٹ اور سڑکوں پر احتجاج کیا ہے۔
فلوریڈا اسکول کے خونی سانحے میں بچ جانے والے طلبہ نے بھی ریاستی اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کر کے ملک میں اسلحہ کی آزادانہ خرید و فروخت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر ریاستی اسمبلی کے ارکان گن کنٹرول قوانین میں لازمی ترامیم کرنے میں ناکام رہے تو پھر دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں ان کی رائے یکسر بدل جائے گی۔
مظاہرین نے اعلی حکام اور ارکان کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں جاری تشدد اور بدامنی پر قابو پانے کے لیے لازمی تدابیر اختیار کریں۔
اس درمیان طاقتور اسلحہ لابی کے حامی بھی خاموش نہیں بیٹھے اور انہوں نے بھی امریکہ میں مسلح تشدد کی روک تھام کی تجاویز پیش کرنا شروع کر دی ہیں۔
اس لابی نے اسلحہ مخالف تحریک کے برخلاف سماج کو زیادہ سے زیادہ مسلح کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ دوسرے لفظوں میں اسلحہ لابی کے حامی ملک میں اسلحہ مخالف ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، اسلحہ منڈی کو مزید پر رونق بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ٹیگس