Apr ۱۸, ۲۰۱۸ ۱۷:۲۶ Asia/Tehran
  • شام کے خلاف مغربی جارحیت پر یورپ میں احتجاج جاری

وائٹ ہاؤس کے جنگ پسندانہ اقدامات اور بعض یورپی ملکوں کی جانب سے ان کی حمایت کے خلاف یورپ میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔

ایتھنز سے ہمارے نمائندے نے رپورٹ دی ہے کہ یونانی طلبا اور عوام  نے امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ مظاہرین نے شام پر امریکا، برطانیہ اور فرانس کے جارحانہ  اور غیر قانونی حملے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس قسم کے غیر قانونی اور جارحانہ اقدامات کا سلسلہ بند کیا جائے ۔ قابل ذکر ہے کہ شام پر امریکا، برطانیہ اور فرانس کے حملے کے خلاف  ایتھنز میں یونیورسٹی طلبا کے احتجاجی اجتماع اور مظاہروں کا سلسلہ پیر سے جاری ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق ایتھنز میں امریکی سفارتخانے کے سامنے ہونے والے مظاہرے میں شریک  افراد نے ایسے بینر اورپلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر امریکا کی جنگ پسندانہ پالیسیوں کی مذمت میں نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے شام پر امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں کے غیر قانونی حملے کی مذمت کی اور شام کے خلاف ہر قسم کی فوجی کارروائی بند کئے جانے کا مطالبہ کیا ۔ ایتھنز میں یونانی طلبا اور عوام نے یہ مظاہرے ایسے عالم میں انجام دیئے ہیں کہ لندن ، پیرس اور دیگر یورپی شہروں میں بھی اس جارحیت کے خلاف عوامی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہنے کی رپورٹیں ملی ہیں ۔ اسی کے ساتھ منگل کو یورپی پارلیمنٹ میں فرانسیسی صدر کی تقریر کے وقت بعض اراکین پارلیمنٹ نے بھی شام پر امریکا ، فرانس اور برطانیہ کے حملے کے خلاف نعرے لگائے ۔ یورپی پارلیمنٹ کے احتجاجی اراکین نے ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر شام کے خلاف جارحیت بند کرنے کے مطالبات درج تھے ۔ یورپی پارلیمنٹ کے ایک آئرش رکن نے ، فرانسیسی صدر کی تقریر کے وقت ٹوئٹ کیا کہ جب تم شام پر غیر جمہوری طریقے سے جارحانہ حملہ کرتے ہو تو تمہیں جمہوریت کے دفاع کا دعوا کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔   فرانس کے بعض سیاستدانوں نے بھی شام پر امریکی حملے میں اپنے  ملک کی شمولیت پر سخت اعتراض کیا ہے ۔  فرانس کے نیشنل فرنٹ  کی سربراہ میرن لی پین نے شام کے خلاف امریکی جارحیت میں شمولیت کے امانوئل میکرون کے فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس کو دوسرے ملکوں کی اطاعت کے بجائے بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا چاہئے ۔     اسی طرح فرانس کی  دائیں کی ایک  جماعت  کے سربراہ اریک کیورکیئر اور رکن پارلیمنٹ ویلیری بووی نے  کہا ہے کہ فرانسیسی پارلیمنٹ نے نہ حملے سے پہلے اس میں فرانس کی شمولیت کی موافقت کی تھی اور نہ ہی حملے کے بعد حکومت کے اس اقدام کی تائید کی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات بہت ہی وحشتناک اور ناقابل قبول ہے کہ شخص واحد کو یہ اختیار  دے دیا جائے کہ وہ ملک کو جنگ میں   شامل کرنے کا فیصلہ کرسکے۔ یاد رہے کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے   دمشق حکومت کے خلاف شہر دوما میں کیمیائی اسلحے استعمال کرنے کے بے بنیاد دعوا  کرکے  چودہ اپریل کو شام پر میزائلی حملہ کردیا تھا ۔ رپورٹوں کے مطابق  حملے میں شام پر سو سے زائد میزائل داغے گئے  نے میں فضا میں ہی تبادہ کردیا تھا۔     

ٹیگس