Jun ۲۰, ۲۰۱۸ ۱۵:۱۷ Asia/Tehran
  • انسانی حقوق کونسل سے علیحدگی کا امریکی اعلان

امریکا نے صیہونی حکومت کی اندھی حمایت میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے نکل جانے کا اعلان کر دیا- امریکا کے اس اقدام پر انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی اہم شخصیات نے شدید تنقید کی ہے۔

عالمی معاہدوں اور کنونشنوں کو بےوقعت قراردینے کی امریکی کوششوں کے تحت اس مرتبہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی باری تھی جس سے امریکا نے باہر نکل جانے کا اعلان کر دیا ہے - یہ وہ کونسل ہے جو دنیا کے سب سے بڑے ادارے یعنی اقوام متحدہ کے زیرنگرانی انسانی حقوق کے مسائل پر کام کرتی ہے مگر امریکا نے صیہونی حکومت کی اندھی حمایت میں اس کونسل سے نکلنے کا اعلان کر دیا ہے-

امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیئو اور اقوام متحدہ میں امریکا کی مستقل مندوب نیکی ہیلی نے منگل اور بدھ کی درمیانی رات ایک پریس بیان پڑھ کر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے ٹرمپ انتظامیہ کے نکل جانے کے فیصلے کا اعلان کیا-

امریکی وزیرخارجہ مائیک پمپیئو اور اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے انسانی حقوق کونسل پر جس میں سینتالیس رکن ممالک ہیں الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیل سے دشمنی رکھتی ہے- اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے امریکا کے نکلنے کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب مذکورہ کونسل نے صیہونی حکومت کی غیرانسانی پالیسیوں اور اقدامات کو اپنے دائمی ایجنڈے میں رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے امریکی دباؤ کو مسترد کر دیا-

امریکا چاہتا تھا کہ انسانی حقوق کونسل اسرائیلی اقدامات کو اپنے ایجنڈے میں دائمی طور پر شامل نہ کرے- انسانی حقوق کونسل سے امریکا کے نکلنے کے اعلان کے فورا بعد اقوام متحدہ میں اسرائیلی مندوب نے امریکا کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا- امریکا اس سے پہلے بھی اسرائیل کی حمایت میں اقوام متحدہ کے علمی اور ثقافتی ادارے یونسکو سے نکل چکا ہے- دنیا کے سب سے بڑے ادارے کے ساتھ امریکا کا یہ مخاصمانہ رویّہ ایک ایسے وقت جاری ہے جب امریکا اور میکسیکو کی سرحدوں پر تارکین وطن کے بچوں کو ان کے والدین سے جبری طور پر جدا کرنے اور ان بچوں کو سلاخوں کے پیچھے قید رکھنے پر مبنی پر امریکی اقدامات پر واشنگٹن کے خلاف عالمی سطح پر شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے-

امریکا کے اندر اور باہر مختلف شعبوں کی شخصیات نے امریکا کے ان غیر انسانی اقدامات کو انسانی حقوق، انسانیت اور اخلاق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور ان اقدامات کو ظالمانہ اور دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی جرمنوں کے اقدامات سے تعبیر کیا ہے-

اس درمیان انسانی حقوق کونسل کے سربراہ زید رعد الحسین نے امریکا کے اس فیصلے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ البتہ یہ فیصلہ غیر متوقع بھی نہیں ہے- انہوں نے امریکی انتظامیہ کی پالیسی کو بے ضمیر قرار دیا- انسانی حقوق کونسل کے سربراہ نے کہا ہے کہ ہم امریکا سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ معصوم بچوں کو ان کے والدین سے جبری طور پر جدا کرنے کی اپنی نامعقول پالیسیوں کو ترک کر دے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکا کے ذریعے انسانی حقوق کی خلاف ورزی  تارکین وطن  بچوں کو جبری طور پر ان کے والدین سے جدا کرنے جیسے واقعات تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ کم سے کم گذشتہ دوعشروں سے امریکا اور امریکا کے باہر امریکی حکومت نے وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی ہیں- گوانتانامو، ابوغریب اور بگرام جیسے بدنام زمانہ قید خانوں اور جیلوں کا قیام اور ان جیلوں میں طرح طرح کی انتہائی خوفناک اور اذیت ناک ایذا رسانی اور خود امریکا کے اندر سیاہ فام شہریوں کو جینے کے حق سے محروم کیا جانا، تارکین وطن سے متعلق امریکا کی غیر انسانی پالیسیاں، پوری دنیا میں عام شہریوں کی جاسوسی اور انسانی حقوق کی کھلم کھلم پامالی کرنے والی بحرین و سعودی عرب اور اسرائیل جیسی حکومتوں کی حمایت امریکی حکومت کے ذریعے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی محض چند مثالیں ہیں-