Aug ۰۵, ۲۰۱۸ ۱۰:۴۵ Asia/Tehran
  • کشمیر میں ہڑتال معمولات زندگی متاثر

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہڑتال سے معمولات زندگی متاثر ہے اور سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں آئین ہند کی دفعہ 35 اے اور ہلاکتوں کے خلاف وادی کشمیر کے سبھی دس اضلاع اورجموں کے خطہ چناب و پیرپنچال کے بیشتر حصوں میں دو دنوں تک جاری رہنے والی ہڑتال شروع ہوگئی ہے۔ ہڑتال کا وادی کشمیر اور جموں کے خطہ چناب و پیرپنچال میں غیرمعمولی اثر دیکھا جارہا ہے۔

اس دو روزہ ہڑتال کی کال کشمیری مزاحتمی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے دے رکھی ہے جبکہ دیگر جماعتوں، وادی کی تقریباً تمام تجارتی انجمنوں، سول سوسائٹی گروپوں، ٹرانسپورٹروں اور دیگر طبقوں کی نمائندگی کرنے والی تنظیموں نے اس ہڑتالی کال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

ہڑتال کے پیش نظر وادی بھر میں ریل خدمات معطل کردی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کشمیر شاہراہ پر یاتریوں کی گاڑیوں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے۔

حریت کانفرنس کے قائدین نے کشمیری عوام سے کپوارہ ، سوپوراور شوپیاں کے خونین واقعات میں ہلاک ہوئے نوجوانوں کے حق میں اتوار 5 اگست کو نماز ظہر کے بعد غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے 5 اور 6 اگست کے احتجاجی ہڑتال اور پروگرام کو کامیاب بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ہڑتال کا مقصد 35A کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر اپنے بھر پور ردعمل کا اظہار کرنا ہے۔

واضح رہے کہ ملک گنڈ پنجورہ گاوں میں جمعہ کی شب سے جاری خونین معرکہ آرائی ہفتہ کی صبح اختتام پذیر ہوئی جس میں 5مقامی عسکریت پسند ہلاک ہوئے جبکہ گنوپورہ شوپیان میں احتجاجی مظاہروں کے دوران فورسز کی فائرنگ سے ایک نوجوان مارا گیا جبکہ 2کو گولیاں لگیں۔ ملک گنڈ میں جائے جھڑپ  کے نزدیک پر تشدد مظاہروں اورایک عسکریت پسند کے آبائی گاوں ینار سلر پہلگام میں جھڑپوں کے دوران73افراد زخمی ہوئے جن میں2افرادکو گولیاں لگیں جبکہ11کی آنکھوں میں پیلٹ لگے۔ ہلاکتوں کے پیش نظر جنوبی کشمیر میں انٹر نیٹ سروس منقطع کی گئی اور شوپیان، پلوامہ اور کولگام میں ہڑتال رہی۔

 

ٹیگس