Aug ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۸:۴۱ Asia/Tehran
  • ایران مخالف امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کا یورپ کا عزم

آسٹریا کی وزیرخارجہ کیرین کینسّل نے جن کا ملک اس وقت یورپی یونین کا صدر ہے کہا ہے کہ یورپی یونین ایران میں سرگرم یورپی کمپنیوں کو پہنچنے والے نقصانات کوپورا کرنے اور مالی ٹرانزیکش کے راستوں کو متعین کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

آسٹریا کی وزیر خارجہ کیرین کینسّل نے یورپی یونین کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے غیر رسمی اجلاس کے موقع پر اپنے ایک بیان میں عالمی سطح پر امریکا کی خود سرانہ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی پالیسیوں سے بدامنی میں اضافہ ہوگا۔

آسٹریا کا موقف

آسٹریا کی وزیرخارجہ نے کہاکہ معاملہ قانون کی حکمرانی اور بالادستی کا ہے ان کا کہنا تھا کہ جب ایٹمی معاہدے یا تجارت کی عالمی تنظیم میں جس کو خود ہی بنایا ہو اور پھر اس سے نکل جائیں تو بدامنی میں اضافہ ہونا ہی ہے۔ آسٹریا کی وزیرخارجہ نے ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے فیصلے کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف واشنگٹن کی پابندیاں یورپی کمپنیوں کو بھی شامل ہوسکتی ہیں۔

اسپین کا موقف

اسپین کی حکومت کی ترجمان اسبیل کیلا نے بھی اسپین کی پارلیمنٹ میں کہا کہ میڈریڈ ایران میں سرگرم ہسپانوی کمپنیوں کے خلاف ممکنہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ان کمپنیوں کو پہنچنے والے نقصانات سے بچانے کی پوری کوشش کررہا ہے۔ اسپین کی حکومت کی ترجمان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یورپی یونین کے سبھی ممالک یورپی کمپنیوں کا دفاع کرنے کےلئے ہم آہنگ اقدام انجام دینے پر مکمل طور پر متفق ہیں کہا کہ میڈریڈ اس سلسلے میں یورپی یونین کے اقدامات اور کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

جرمنی کا موقف

جرمنی کے وزیر اقتصاد و توانائی پیٹر الٹمائر نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیوں کے دفاع میں جرمنی اور یورپی یونین کے ممالک امریکا کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپ ایران کے معاملے پر امریکا کے دباؤ میں نہیں آئے گا۔

برطانیہ کا موقف

برطانیہ میں بھی چیٹم ہاؤس کے ڈپٹی ڈائریکٹر سائمن فریزر نے لندن میں امریکی سفیر ووڈی جانسن کی درخواست کے جواب میں کہا ہے کہ برطانیہ ایٹمی معاہدے کی حفاظت کرنے والے ملکوں میں پیش پیش ہے اور وہ یورپی یونین کے ساتھ مل کر ایران کے خلاف امریکی دباؤ کا ساتھ نہیں دے گا۔ برطانیہ میں امریکی سفیر ووڈی جانسن نے برطانوی حکومت سے کہا تھا کہ وہ ایٹمی معاہدے سے واشنگٹن کے نکلنے کے فیصلے کی حمایت کرے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ چند روز قبل برطانوی وزیرخارجہ جرمی ہنٹ نے امریکی پابندیوں کو بے اثر بنانے والے قانون پر یورپی یونین کے دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر دستخط کئے تھے۔