Oct ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۳:۵۱ Asia/Tehran
  • نکی ہیلی کے استعفے کا دنیا بھر میں خیر مقدم

اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلے کے استعفے پر عالمی ردعمل سامنے آرہا ہے اور دنیا والوں نے انہیں امریکی خودسری کی علامت قرار دیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اقوام میں متحدہ میں نکی ہیلے کے دور میں انسانی حقوق کونسل کی اہمیت پر زور دینے کی بنا پر ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سے انسانی حقوق کے اداروں کو ان کے متعصبابہ رویئے کا سامنا کرنا پڑا۔
اقوام متحدہ میں بولیویا کے نمائندے ساچا لورنتی نے امریکی یونی لیٹرل ازم پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے عوام بھی،جامع ایٹمی معاہدے، پیرس معاہدے اور انسانی حقوق کونسل جیسے عالمی اداروں اور معاہدوں سے علیحدگی سمیت، اپنی حکومت کی پالیسیوں کے حق میں نہیں ہیں۔
انہوں نے امریکی پالیسیوں کو مشرق وسطی کے بحرانوں کا اصل سبب قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں سوئیڈن کے مندوب اولاف اسکوگ نے بھی امریکہ کی خارجہ پالسی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نیا امریکی سفیر عالمی تعاون کا احترام کرے گا اور امریکی پالیسیوں کو کثیرقطبی نظام کی جانب لے جانے میں مثبت کردار ادا کرے گا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر غلام علی خوشرو نے نکی ہیلے کے استفعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سفیر خود کو اقوام متحدہ کا تھانیدار سمجھتی تھیں اور انہوں نے عالمی برادری کو واشنگٹن کے ساتھ ملانے کی جتنی کوشش کی ان کا ملک اتنا ہی تنہا ہوتا گیا۔
اس دوران صرف صیہونی حکومت کے نمائندے ڈینی ڈینن نے ہی نکی ہیلے کی تعریف کی کیونکہ انہوں نے بارہا اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے انسانیت سوز جرائم کی کھل کر حمایت کی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، نکی ہیلے کے استعفے کے بعد منگل کے روز اچانک مگر پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت کیمرے کے سامنے آئے اور ان کا استعفی قبول کرنے کا اعلان کیا۔
نکی ہیلی کے دور میں امریکہ عالمی سطح پر ایسا تنہا ہوا کہ وہ کئی عالمی معاہدوں اور اداروں سے نکل گیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دیگر ملکوں کو ایٹمی معاہدے اور فلسطین کے معاملے پر امریکی موقف کی حمایت پر آمادہ کرنے میں ناکام رہیں۔

ٹیگس