Oct ۱۴, ۲۰۱۸ ۰۹:۰۰ Asia/Tehran
  • آل سعود کے خلاف احتجاجی لہر وائٹ ہاوس کی دہلیز پر

اقوام متحدہ کے سربراہ نے گمشدہ سعودی صحافی جمال خاشقجی سے متعلق حقائق سامنے لانے کا مطالبہ کیاہے

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئٹریس کا کہنا ہےکہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کےحقائق سامنے لائے جائیں، خدشہ ہے یہ گمشدگیاں مزیدہوں گی اور یہ معمول بن جائے گا۔

ترکی نےخاشقجی کی گمشدگی کی تحقیقات کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا ہے جس میں شرکت کے لیے سعودی وفد گزشتہ روز ترکی پہنچ چکا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سعودی شاہی شخصیت شہزادہ خالد الفیصل نے گزشتہ روز ترکی کا مختصر دورہ کیا، سعودی شاہی خاندان دونوں ممالک کےدرمیان سفارتی بحران کاجلد از جلد حل چاہتاہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ترکی میں سعودی صحافی کے قتل میں سعودی حکومت ملوث پائی گئی تو امریکا بہت ناراض ہوگا اور اس کو سزا دی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے گئے تھے اور اس کے بعد سے لاپتا ہیں۔

دوسری جانب ترک حکام کا کہنا ہے کہ صحافی کو قونصل خانے کے اندر قتل کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانہ جانے کے بعد سے لاپتہ ہیں، ترک حکام نے کہاہے کہ ان کے پاس ایسے آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں جن سے ثابت ہوجائےگا کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر قتل کیا گیا ہے۔

سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بعد آل سعود کے خلاف معرض وجود میں آنے والی احتجاجی لہر وائٹ ہاوس تک جا پہنچی ہے جس سے مجبور ہو کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سعودی حکام کے خلاف موقف اختیار کیا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خود سعودی معاشرے میں اس کے اثرات بہت شدید اور گہرے ہوں گے۔ یہ امر موجودہ حالات میں بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس وقت یمن کے خلاف جارحانہ اقدامات کے باعث سعودی حکومت ہر وقت سے زیادہ پرسکون ماحول کی محتاج ہے۔

 

ٹیگس