Oct ۲۳, ۲۰۱۸ ۱۴:۱۸ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کا مخالف ہوں۔ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کی سختی کے ساتھ مخالفت کی ہے۔

یو ایس اے ٹوڈے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مخالف سعودی صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کے بارے میں سامنے آنے والے حقائق کے باوجود سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کیے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت کو سزا دینے کے اور بھی راستے موجود ہیں۔
امریکی صدر نے سعودی حکومت کی ہاں میں ملاتے ہوئے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے منصوبہ بند ہونے کے امکان کو مسترد کر دیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ اس بارے میں سعودی حکومت کی پیش کردہ وضاحت سے کئی طرح کے سوالات کھڑے ہو گئے ہیں لیکن بقول ان کے وہ ہر اس تجویز کی مخالفت کریں گے جس کے نتیجے میں سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ خاشقجی کو قتل کرنے کے لیے انہیں استنبول کے سعودی قونصل سے رجوع کرنے پر مجبور کیا گیا ہو۔
امریکی صدر کا یہ موقف سعودی حکومت کے اس دعوے سے ملتا جلتا ہے کہ جمال خاشقجی قونصل خانے میں ہونے والی تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے نتیجے میں قتل ہوئے ہیں۔
اس سے پہلے پیر کے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ جمال خاشقجی قتل کیس کے حوالے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پیش کردہ وضاحتوں سے مطمئن نہیں ہیں۔
امریکی صدر نے سعودی حکام کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات میں ایک ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے، کہا کہ ایک ماہ کا عرصہ بہت زیادہ ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ بہت جلد اس کیس کے بارے میں بہت سے مسائل واضح ہو جائیں گے۔
سعودی حکومت کے مخالف صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد سے لاپتہ ہو گئے تھے۔
عالمی دباؤ کے نتیجے میں اٹھارہ روز کی خاموشی اور انکار کے بعد سعودی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع اس کے قونصل خانے میں تلخ کلامی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
تازہ ترین اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم سے سعودی انٹیلی جینس کے اہلکاروں نے قتل کیا ہے۔

ٹیگس