Oct ۲۹, ۲۰۱۸ ۰۸:۲۱ Asia/Tehran
  • سری لنکا میں وزیراعظم کی برطرفی کے بعد ہنگامے

سری لنکا میں آئینی بحران سر اٹھا نے لگا، صدر سری سینا کی جانب سے سری لنکن وزیراعظم رانیل وکراما سنگھے کی برطرفی کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے۔

26 اکتوبر کو سری لنکا کے صدر متھری پالا سری سینا نے 26 نومبر تک پارلیمنٹ کو معطل کرتے ہوئے وزیرِ اعظم رنیل وکراماسنگھے اور ان کی کابینہ کو برطرف کردیا تھا۔

رنیل وکراماسنگھے کو جس وقت برطرف کیا گیا تھا اس وقت وہ اپنے سرکاری دورے پر تھے تاہم وہ اپنا دورہ ادھورا چھوڑ کر واپس کولمبو آگئے۔

معزول وزیرِ اعظم رنیل وکراماسنگھے نے کولمبو پہنچ کر ایک پریس کانفرنس کی تھی جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی کارو جیاسوریا سے درخواست کی کہ وہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلوائیں اور اس سیاسی بحران کو حل کریں۔

اتوار کو سری لنکن صدر کے حامیوں کا ایک گروہ معزول کابینہ کے وزیر پیٹرولیم کے دفتر کے باہر مظاہرہ کررہا تھا، اس دوران مظاہرین نے وزیرپیٹرولیم ارجنا رانا ٹنگا کو دفتر میں محصور کردیا جس پر ان کے محافظ نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ایک 34 سالہ شخص ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے۔

واضح رہے کہ سری لنکا میں سیاسی افراتفری کی صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب متھری پالا سری سینا نے اپنی جماعت یونائیٹڈ پیپلز فریڈم الائنس (یو پی ایف اے) کو رنیل وکراماسنگھے کی حکومت سے علیحدہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سری لنکا کی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ کے مطابق وکراماسنگھے کی پارٹی یونائیٹڈ نیشنل پارٹی (یو این پی) کے پاس 2 سو 25 نشتوں کی پارلیمنٹ میں ایک سو 6 نشتیں حاصل ہیں جبکہ سری سینا کی یو پی ایف اے کے پاس 95 نشستیں ہیں۔

 

ٹیگس