Nov ۰۹, ۲۰۱۸ ۱۹:۰۳ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف ہنگامی حالت کے امریکی قانونی میں توسیع

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف ہنگامی حالت کے قانون میں مزید ایک سال کی توسیع کردی ہے۔

ایران کے خلاف ہنگامی حالت کے نفاذ کا قومی فرمان پہلی بار پندرہ نومبر انیس سو اناسی اس وقت کے امریکی صدر جمی کارٹر نے جاری کیا تھا اور اس کے بعد سے آج تک ہر سال اس میں توسیع کی جارہی ہے۔یہ قانون امریکی صدر کو ایران کی دولت اور اثاثے روکنے اور انہیں منجمد کرنے کا اختیار دیتا ہے۔امریکہ اب تک اس قانون کے تحت ایران کے اربوں ڈالر کے اثاثے غیر قانونی طور پر منجمد کرچکا ہے۔دوسری جانب امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوشن نے کہا ہے کہ انٹربینک فائنانشل ٹیلی کمیونیکیشن کے عالمی نظام سوئیفٹ سے ایران کا رابطہ عنقریب منقطع کردیا جائے گا۔سوئیفٹ نے امریکہ کی غیر قانونی پابندیوں کے آغاز سے پہلے ہی انٹربینک فائنانشل ٹیلی کیمونیکیشن کے عالمی نظام تک ایرانی بینکوں کی دسترسی محدود کردی تھی۔اگرچہ انٹربینک فائنانشل ٹیلی کیمونیکیشن کے عالمی نظام سوئیفٹ کا ہیڈ کوارٹر بیلجیم میں واقع ہے لیکن اس کے بورڈ آف گورنرز کو امریکی بینکوں کے سربراہان چلاتے ہیں۔امریکہ نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد سے ایران کے خلاف ہمہ جانبہ دباؤ بڑھانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانا شروع کردیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال آٹھ مئی کو ایران کے ساتھ ہونے والے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر نکل جانے اور تہران کے خلاف تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔یہ پابندیاں نوے اور ایک سو اسی روز کے دو مرحلوں میں دوبارہ لگائی جانی تھیں جن کا پہلا مرحلہ سات اگست سے شروع ہوا تھا جبکہ دوسرا دور منگل پانچ نومبر سے باضابطہ طور پر شروع کردیا گیا ہے۔ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی پر دنیا بھر میں تنقید کی جاتی رہی ہے جبکہ برطانیہ، فرانس، روس، چین، جرمنی اور یورپی یونین نے ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ نے جولائی دوہزار پندرہ میں مشترکہ جامع ایکشن پلان یا جامع ایٹمی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس پر جنوری دوہزار سولہ میں عملدرآمد کا آغاز ہوا تھا۔ تاہم امریکہ نے کبھی ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا اور رواں سال اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔