Nov ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۳:۳۸ Asia/Tehran
  • ایران ایٹمی معاہدے پر کاربند ہے، آئی اے ای کی ایک اور تصدیق

جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ نے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی معاہدے کی پابندی کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تہترویں اجلاس کے لیے جاری کردہ بیان میں آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا آمانو نے بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، جامع ایٹمی معاہدے کے مطابق اپنے وعدوں پر پوری طرح سے عمل پیرا ہے۔آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے اپنے بیان میں یہ بات بھی زور دے کر کہی ہے کہ عالمی معائنہ کار بھی ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کی تمام تر جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔جوہری توانائی کا عالمی ادارہ اب تک بارہ مرتبہ اس بات کی تصدیق کر چکا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی معاہدے پر کاربند ہے اور اس نے اپنے تمام جوہری وعدے پورے کردیئے ہیں۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مندوب نے کہا ہے کہ تہران پرامن مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کا پختہ ارادہ رکھتا ہے جو اس کا مسلمہ اور قانونی حق ہے۔اسحاق آل حبیب نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر جو الزامات لگائے جاتے رہے ہیں وہ شروع ہی سے بے بنیاد اور من گھڑت تھے۔انہوں نے ایٹمی معاہدے پر منتج ہونے والے مذاکرات میں ایران کی فعال شرکت اور تہران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے سے بارے میں جوہری توانائی کے عالمی ادارے کی پے در پے رپورٹوں کو ایران کے ایٹمی پروگرام کے پرامن ہونے کی سب سے بڑی دلیل قرار دیا۔اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مندوب نے امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کو سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس اور ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے اور سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے حوالے سے امریکی رویہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ امریکہ کو ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے کبھی کوئی تشویش لاحق نہیں تھی۔اسحاق آل حبیب نے مزید کہا کہ امریکی حکام ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے جھوٹی تشویش ظاہر کرتے رہے ہیں جس کا مقصد ایران کے خلاف اپنی دشمنی کا سلسلہ جاری رکھنا تھا۔اقوام متحدہ میں ایران کے نائب مندوب نے کہا کہ ایٹمی عدم پھیلاو کے نظام اور ایٹمی معاہدے کی بقا کے لیے ضروری ہے کہ عالمی برادری ایران کے خلاف امریکہ کے من گھڑت الزامات کے مقابلے میں پوری طرح ہوشیار رہے اور واشنگٹن کو اس بات کی اجازت نہ دے کہ وہ اپنی مکارانہ چالوں کے ذریعے کوئی نیا عالمی بحران کھڑا کرے