Nov ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۷:۰۲ Asia/Tehran
  • ایران مخالف پابندیوں کے بارے میں امریکی وزیرخارجہ کا توہین آمیز بیان

امریکی وزیرخارجہ نے گستاخانہ اور اہانت آمیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی عوام اگر چاہتے ہیں کہ ان کے پاس کھانے پینے کی کچھ چیزیں موجود رہیں تو انہیں امریکا کی بات ماننی ہوگی

امریکی وزیرخارجہ مائیک پمپیئو نے کہا ہے کہ ایران کے سامنے بہترین راستہ یہ ہے کہ وہ امریکا کی بات مان لے اور امریکا کے ساتھ ہوجائے بصورت دیگر ایرانی عوام  کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی - پمپیئو نے مزید کہا کہ ایران کے اعلی حکام مجبور ہیں کہ وہ فیصلہ کریں کہ ا پنے عوام کو اشیائے خورد و نوش فراہم کرنا چاہتے ہیں یا نہیں - پمپیئو کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی حکام منجملہ خود وزیرخارجہ پمپیئو نے پانچ نومبر کو ایران مخالف پابندیوں کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے بعد دعوی کیا تھا کہ ایران مخالف پابندیوں کا اطلاق  اشیائے خورد و نوش اور دواؤں پر نہیں ہوگا - اور ان پابندیوں میں ایرانی عوام کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے پانچ نومبر کو ایران کے خلاف ان پابندیوں کو جنھیں ایٹمی معاہدے میں کالعدم قراردیا گیا تھا دوبارہ عائد کئے جانے کے بعد معاہدے پر دستخط کرنے والے دیگر ملکوں روس ، چین ، جرمنی ، فرانس،  برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ ساتھ دیگر بہت سے ملکوں خاص طور پر ایران سے تیل خریدنے والے ممالک نے اعلان کردیا ہے کہ وہ ایران مخالف امریکی پابندیوں کی پروا کئے بغیر تہران کے ساتھ  اپنے تجارتی تعلقات کو برقرار رکھیں گے - دریں اثنا یورپی یونین کی ترجمان مایا کوتسیانچیچ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے اور ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لئے یورپی یونین نے اپنی کوشش تیز کردی ہیں - ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے حکام کی کوششیں خاص طور پر نئے مالیاتی نظام ایس پی وی کے قیام پر مرکوز ہوگئی ہیں - امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ آٹھ مئی کو ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے اور ایران مخالف پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا - یہ پابندیاں دو مرحلوں میں ایران پر عائد کی گئیں پہلے مرحلے کی پابندیاں سات اگست سے نافذ ہوئیں جبکہ دوسرے مرحلے کی پابندیاں پانچ نومبر سے عائد کی گئیں - ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے فیصلے کی عالمی سطح پر شدید تنقید کی گئی جبکہ معاہدے کے دیگر فریقوں نے کہا ہے کہ وہ اس کو باقی رکھنے کے لئے پرعزم ہیں-