Dec ۱۱, ۲۰۱۸ ۱۹:۳۱ Asia/Tehran
  • امریکا کی مخالفت کے باوجود امیگریشن کا عالمی معاہدہ منظور

امریکا کی مخالفت کے باوجود ایک سو پچاس سے زائد ملکوں نے امیگریشن یا مہاجرت سے متعلق عالمی معاہدے پر باضابطہ طور پر دستخط کردیے۔

مراکش میں امیگریشن سے متعلق ہونے والی عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹینیو گوترش نے امیگریشن سے متعلق عالمی معاہدے پر دستخط کو انتھک کوششوں کا نتیجہ قراردیا اور دنیا کے ملکوں سے کہا کہ وہ مہاجرت اور تارکین وطن کے بارے میں تشویش پیدا کرنے والی باتوں پر توجہ نہ دیں۔
اس عالمی کانفرس کے سیکریٹری اور پناہ گزینوں کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے لوئیس آربو نے امیگریشن کے عالمی معاہدے پر بعض ملکوں کی مخالفت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ بعض حکومتوں کے نکل جانے کے باوجود یہ معاہدہ منظور کرلیا گیا ہے۔ پولینڈ، آسٹریا، جمہوریہ چیک ، ہنگری ، بلغارستان ، آسٹریلیا اور غاصب اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔
اجلاس کے دوران جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے اس معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا۔
امیگریشن معاہدے میں پناہ گزینوں کی سیکورٹی، ان کی مہاجرت کے امکان کو آسان بنانے اور انہیں پلاننگ کے تحت ہر طرح سے سپورٹ کرنے جیسے امور کویقینی بنانے کے لئے تیئس اہداف کو مد نظر رکھا گیا ہے۔
اس معاہدے کو انیس دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں باضابطہ طور پر منظوری دی جائے گی۔ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت منظور کیا گیا ہے جب اقوام متحدہ اور اس سے وابستہ اداروں کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور یورپی ملکوں میں گذشتہ مہینوں کے دوران تارکین وطن کی صورتحال انتہائی بدتر ہوئی ہے۔
مراکش کانفرنس کے موقع پر ہی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اٹلی میں پناہ گزینوں کے ساتھ حکومت کا رویّہ تشدد آمیز ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تارکین وطن یا پناہ گزینوں کے ساتھ اطالوی حکومت کے تشدد آمیز رویّے کی بابت انتباہ بھی دیا ہے۔
دوسری جانب مہاجروں اور تارکین وطن کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کی غیر انسانی پالیسیوں پر گذشتہ مہینوں کے دوران سخت تنقید ہوتی رہی ہے۔
واضح رہے کہ میکسیکو سے امریکا نقل مکانی کرنے والے ہزاروں تارکین وطن کو سرحدوں پر بنائے گئے کیمپوں میں انتہائی سخت حالات میں رکھا گیا ہے اور معصوم بچوں کو ان کے والدین سے الگ کردیا گیا ہے۔