Feb ۰۱, ۲۰۱۹ ۰۸:۰۳ Asia/Tehran
  • 2275 تارکین وطن سمندرمیں ڈوب گئے

گزشتہ سال 2275 افراد سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے جو کہ روزانہ کے حساب سے 6 اموات بنتی ہے۔

برسلز میں مہاجرین سے متعلق رپورٹ کے اجراء کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ادارے UNHCR کےسربراہ فلپو گرینڈی نے Desperate Journys"   " یا مہاجرین کے بیتاب سفر" کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ اس میں زیادہ تر یکم جنوری 2018 سے لے کر 31 دسمبر 2018 تک یورپ میں مہاجرین کی آمد کا اعداد و شمار کے ساتھ جائزہ لیا گیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال مجموعی طور پر 139300 افراد یورپ میں داخل ہوئے جن میں سے بڑی تعداد سمندر کے ذریعے آئی ۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد اسپین پہنچی جو 65400 تھی ۔ اس کے بعد یونان میں 50500 اور اٹلی میں یہ تعداد 23400 رہی۔ دوسری جانب مشرقی بلقان کے راستوں سے یورپ میں داخل ہونے کے لئے 24100 افراد نے بوسنیا ہرزیگوینا کا رخ کیا۔

زیادہ تر افراد نے لیبیا کے ساحلوں سے یورپ کی طرف آنے کی کوشش کی لیکن اب یورپ کے تعاون سے 85 فیصد مہاجرین کو سفر کے آغاز میں ہی گرفتار کرکے واپس لیبیا کے ان کیمپوں میں پہنچا دیا جاتا ہے ۔ جہاں نہ خوراک دستیاب ہے اور نہ ہی علاج معالجہ ۔ اس پکڑ دھکڑ کے بعد مہاجرین نے لیبیا کے ساحلوں سے پرے رہنا شروع کردیا ہے، تاکہ لیبین کوسٹ گارڈز کے قابو نہ آئیں ۔

رپورٹ کے مطابق یورپ کا رخ کرنے والے مہاجرین کی بڑی تعداد کا تعلق افغانستان ۔ شام اور افریقی ممالک سے تھا جبکہ آنے والوں میں پاکستانی بھی شامل تھے ۔

ہائی کمشنر فلپ گرینڈی کا کہنا تھا کہ بیشک یہ لوگ اپنے وطن سے دور نئے وطن کی تلاش میں نکلے اور دوسروں کے دروازے پر دستک دینے والے مہاجرین ہیں لیکن اس سے ان کے انسانی حقوق تو ختم نہیں ہوجاتے۔

اس رپورٹ میں سمری بیان کرنے کے علاوہ یورپ کو اس مسئلے سے نمٹنے  کے لئے بہت سی تجاویز بھی دی گئیں ہیں ۔ جن میں ان مہاجرین کو بسانے کے لئے مشترکہ کوششوں کے علاوہ سفر کے دوران ان کے ساتھ جنسی زیادتیوں، اغوا برائے تاوان، انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائیوں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے پر بھی زور دیا گیا ہے ۔

ٹیگس