Feb ۱۲, ۲۰۱۹ ۱۷:۲۹ Asia/Tehran
  • اسرائیل کے بائیکاٹ کی تحریک امریکی ایوانوں میں پہنچ گئی ( تفصیلی خبر)

ایک ایسے وقت جب ہالینڈ کی حکومت نے ایک بل پیش کرکے فلسطینی عوام کی حمایت کا اعلان کیا ہے امریکی ایوان نمائندگان میں دو مسلمان خاتون اراکین نے صیہونی حکومت کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان میں دو نو منتخب مسلمان خاتون اراکین ایلہان عمر اور رشیدہ طالب نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کے لئے چلائی جارہی عالمی تحریک بی ڈی ایس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی سرمایہ کاری اور مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کے لئے عالمی تحریک بی ڈی ایس گذشتہ ایک عشرہ سے چلائی جا رہی ہے۔  یہ تحریک دنیا کے سبھی سیاسی اور سماجی گروہوں سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے اقتصادی، ثقافتی اور یونیورسٹی کی سطح کی تعلیمات کے شعبوں میں تعاون کو منقطع کردیں اور اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیں۔ امریکی ایوان نمائندگان کی نو منتخب رکن رشیدہ طالب نے جو فلسطینی نژاد ہیں کہا ہے کہ بی ڈی ایس تحریک مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی حکومت کے ذریعے کی جانے والی انسانی حقوق کی پامالی اور اس کے نسل پرستانہ اقدامات جیسے مسائل پر لوگوں کی توجہ موڑ سکتی ہے۔

ایوان نمائندگان کی دوسری مسلمان خاتون رکن ایلہان عمر نے بھی ہمیشہ ہی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے نسل پرستانہ اقدامات کی مذمت کی ہے۔ امریکی کانگریس میں ان دونوں مسلمان خاتون ارکان کو فلسطینیوں کے سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ کی مخاصمانہ پالیسیوں کا سخت مخالف سمجھا جاتاہے اور ان دونوں کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی مالی امداد بند کرکے ٹرمپ نے امریکی وعدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

امریکی کانگریس کی ان دونوں مسلمان ارکان کی جانب سے بی ڈی ایس کی حمایت کا اعلان کئے جانے کے بعد یورپ میں بھی ہالینڈ کی حکومت نے فلسطینیوں کی حمایت میں ایک بل پیش کیا ہے۔

ہالینڈ کی وزارت خارجہ کے فیصلے کے مطابق جو بل کی صورت میں ملک کی پارلیمان میں بھی پیش کیا گیا ہے ہالینڈ کی حکومت کی نظر میں صیہونی حکومت کو غزہ ، مشرقی بیت المقدس اور غرب اردن پر کسی بھی طرح کی حاکمیت کا حق نہیں ہے۔اس بل کی بنیاد پر ہالینڈ میں مقیم فلسطینی پہلی بار کسی فارم میں اپنی جائے پیدائش کی جگہ فلسطین کا نام لکھ سکیں گے۔

اس سے پہلے ہالینڈ میں مقیم فلسطینیوں کو کوئی بھی فارم بھر کرتے وقت اپنی جائے پیدائش کے خانے میں اسرائیل یا نامعلوم مقام میں سے ایک کو لکھنا ہوتا تھا اور انہیں فلسطین لکھنے کی  اجازت نہیں تھی۔ فلسطینیوں کے لئے اسرائیل کے بجائے نامعلوم مقام لکھنے کا آپشن بھی دوہزار چودہ میں شدید اعتراض کے بعد دیا گیا تھا۔

واشنگٹن کی حمایت سے دوہزار اٹھارہ میں صیہونی حکومت نے بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت اعلان کردیا تھا اوراس شہرپر فلسطینیوں کے تاریخی اور ناقابل انکار حق کو چھین لیا تھا جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا اوراس اقدام کی مذمت میں اقوام متحدہ کی قرارداد بھی بھاری اکثریت سے پاس ہوئی تھی۔

ٹیگس