Feb ۱۴, ۲۰۱۹ ۱۰:۲۱ Asia/Tehran
  • امریکی انتباہ نظرانداز، ترکی وینزویلا کے ساتھ

امریکی انتباہ کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے ترکی کے صدر نے وینزویلا کے ساتھ تجارتی روابط نہ صرف برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے بلکہ اس سے سونے کی جاری تجارت میں بھی اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب ایردوغان نے گزشتہ روز جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ وینزویلا کے دورے میں ان کی اپنے ہم منصب نکولس مادورو سے تجارت کے فروغ پر بات ہوئی تھی۔ انہوں نے ترکی اور وینزویلا کے درمیان تجارتی روابط بڑھانے کو خوش آئند بھی قرار دیا۔

وینزویلا اور ترکی کے درمیان 2018 میں ایک ارب ڈالرز کی سونے کی تجارت ہوئی تھی۔ ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکہ، کراکس اور انقرہ کے درمیان جاری تجارتی تعلقات پہ نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی امریکہ کا ملک وینزویلا گزشتہ کئی ہفتوں سے سیاسی بحران کا شکار ہے۔ وینیزویلا میں نیا سیاسی بحران اُس وقت شروع ہوا جب خوان گوائیڈو نے 23 جنوری کوامریکہ اوراس کے اتحادیوں کی کُھلی حمایت سے خود کو وینیزویلا کا صدر قرار دے دیا تھا۔ اس اقدام کو حکومت وینزویلا نے عوام کے منتخب کردہ صدر نکولس مادورو کے خلاف بغاوت سے تعبیر کیا تھا۔ گوائیڈو کے اس اقدام کے بعد امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اعلان کیا کہ مادورو سے مقابلے کے لئے فوجی مداخلت بھی ان کے پیش نظر ہے۔ ایران، روس، چین، کیوبا، ترکی اور جنوبی افریقہ سمیت بہت سے ممالک نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے رویہ کی مذمت کرتے ہوئے وینیزویلا کی حاکمیت اور ارضی سالمیت کے احترام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

وینیزویلا کے بحران میں شدت کے ساتھ امریکی اشاروں پر کام کرنے والے افراد کو اقتدار میں لانے کے لئے واشنگٹن کی فوجی مداخلت کا امکان روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ بعض رپورٹیں وینیزویلا کی فوج سے واشنگٹن کے حکام کے براہ راست رابطہ کی بھی غماز ہیں اور اس رابطہ کا مقصد مادورو حکومت کے خلاف بغاوت کے لئے فوج کو ڈرانا دھمکانا اور لالچ دینا ہے۔

ٹیگس